(حبداروں کی حبداریاں)
ویسے تو ھفت روزہ حبدار اپنے نام سے ھی اپنے ملک کی حب الوطنی کی زندہ تابندہ اپنی مثال آپ رکھتے ھیں ۔ ھفت روزہ حبدار کےچیف ایڈیٹر ندیم گلزار کھوکھر اور انکےپرعزم ساتھی حبداریوں نے مذھبوں میں *رواداریوں : کو وقت کی ضرورت جانتے ھوے پاکستان میں بسنے والے تمام مذھبوں، عقیدوں، مسلکوں ،رنگوں طبقوں ،فرقوں ، علاقوں اور نسلوں کے پاکستانیوں میں ایک دوسرے کی قبولیت کے جذبے سے سرشار کرنے ،
” اپنے عقیدے کو نہ چھوڑنے اور کسی کے عقیدے کو نہ چھیڑ نے کی” آگہی مہم کو قومی و بین الاقوامی سطح پر پھیلانے کیلئے؛
رنگ،
نسل و مذھب کی تفریق کیے بغیر ایک دوسرے کو برداشت کر نے، امن و بھائی چارے کی فضا پیدا کرنے اور تمام مذاھب کے ماننے والوں میں ، قبولیت ، برداشت اور رواداری کو عام سطح پر عام لوگوں میں پیدا کر نے کے لئے اس اگہی مہم کو اگے بڑھانے کی غرض سے
اپنے کالم
” جی ماں پاکستان” لکھنے کی راقم الحروف کو قلمی مہم کی ذمہ داری سونپی ھے تاکہ اس مذھبی رواداری، ھم اھنگی،امن اور بھائی چارے کو فروغ دیا جاسکے اور اقوام متحدہ کواگاہ کیا جاے گا کہ اقوام متحدہ اس مہم کو مدنظر رکھتے ھوے دنیائے عالم میں جنگ و جدل روکنے میں اور امن پیدا کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے اور بالخصوص پاکستان کے اندر غربت ،افلاس ،بےروزگاری ،
موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر بڑھنے والے زلزلوں ،سیلابوں اور قدرتی افتوں سے پیدا ھونے والے افراتفری کے ماحول سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کی عملی توجہ دلوانے کیلیے امید ھے کہ یہ کالم محاون ثابت ھو گا۔ یاد رھے کہ راقم الحروف نےاس اگہی مہم کو آگے بڑھانے کا جو ذمہ اٹھایا ھے وہ گراں قدر محنت طلب ھے جبکہ راقم مصمم اردے سے اس زمہ داری کو پورا کرنے کے لئے اس لیئے پر عزم ھے
کہ ؛
ارادے جن کے پختہ ھوں یقین جن کا خدا پر ھو ۔۔
طلاطم خیز موجوں سے
وہ گبھرایا نہیں کرتے۔۔
عزیز قارئین !
یاد رھے کہ 1973 کے ائین کے مطابق ریاست کا نام اسلامی جمھوریہ پاکستان ھے اور
ریاست کا سرکاری مذھب اسلام ھے اور
ریاست و حکومت کے سربراہ کا صرف و صرف مسلمان ھونا ضروری ھے نیز یہ بھی کہا گیا ھے کہ اس میں تمام ائین و قوانین قران و سنت میں دی گئی اسلامی ثحلیمات کے مطابق ھوں گے اور اس میں کوئی قانون بھی اسکے منافی نہ ھوگا۔
ویسے تو کہنے کو ھم نسل ابراھیمی ھیں ایک خدا کو ماننے والے،الہامی کتابوں پر ایمان رکھنے والے یہودیت،مسحیث اور اسلام کے الہامی مذاھب کی کتب مقدسہ بائبل مقدس،زبور ،توریت،اناجیل اور قران مجید کی تحلیمات پر عمل کرنے والے سب کے سب یکساں اور مساوی رکھتے ھیں اور پاکستان میں بسنے والے دیگر مذاھب کے عقائد پر ایمان و یقین پر عمل کر نے والے شہریوں کیلئے ریاستی ائین و قوانین کے مطابق تبلیخ ،تشہیر اور پرستش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی مرضی کا مذھب و عقیدہ اور فرقہ اختیار کرنے کیلئے مذھبی آزادی کا حق حاصل ھے جس پر مکمل طور عملی جامہ پہنانے کیلیئے دوریوں کو ختم کرنے کی ضرورت ھے،محزز قارئین ! بیشک پاکستان 24 کروڑ سے زیادہ کی آبادی کا ملک بن چکا ھے جو کہ وکی پیڈیا کے مطابق 95٪ مسلمانوں کی اکثریت رکھنے والا اسلامی ملک ھے جس میں حسب ذیل مذھبی اقلیتیں بھی بستی ھیں ۔
جن کا ایک عمومی اندازے کے مطابق تناسب کجھ اسطرح ھے کہ،
(2.17 ٪ ھندوازم),
( 2.1 ٪ مسحیت),
( 0.50٪ پوشیدہ غیر مسلم/نو مسلم )،
( 1.5٪بالمیکی ھندو،سکھ، پارسی ،بہائ، کیلاش،بدھسٹ) لاھوری/ جماعت احمدیہ اور دیگر مذاھب سے تعلق رکھنے والے 5٪ سے ذیادہ اقلیتی عوام بستے ھیں ۔
معزز قارئین
۔حتی کہ اسلام میں کسی عربی کو عجمی پر اولیت یا اھمیت نہ ھے مگر افسوس کن بات یہ ھے کہ پاکستان میں مسلم کو غیر مسلموں پر،
امیر کو غریب پر،
آجر کو اجیر پر ،
مرد کو زن پر ،
طاقتور کو کمزور پر
اور
حکمرانوں کو عوام پر ھمیشہ ھی فوقیت حاصل رھی ھے جس کیلئے یہ کہنا ھی مناسب ھو گا کہ =
نہ سمجو گے تو مٹ جاؤگے دنیا والو !
تمہاری داستاں تک نہ ھو گی داستانوں میں !
کیونکہ وقت کا تقاضہ یہی ھے کہ ۔۔،
پاکستان بھر میں مسجدوں،تبلیخی مرکزوں اور مدرسوں میں قرآن مجید و احادیث مبارکہ کی دی جانے والی تحلیمات کو مدنظر رکھتے ھوے ریاست کو تندھی سے گرجا گھروں ، گوردواروں ،مندروں،
دعاعیہ مرکزوں اور دیگر مذھبی عباتگاھوں میں پڑھی جانے والی بائبل مقدس، گورو گرنتھ، بھگوت گیتا ،بہھالدین کے افکار کا تقدس مدنظر رکھنا ھو گا اور ان دیگر مذاھب کے مقدس تہواروں کا بھی عزت و احترام کر نا پڑے گا۔۔ نیز ۔۔
تمام شہریوں کی عبادت گاھوں،تحلیمی اداروں ، کاروباروں ،جائدادوں اور
جان و مال کا پوری طرح تحفظ کرنا پڑے گا ۔
عزیز قاریین ضروری ھے کہ
عید میلادالنبی ھو یا حضرت علی مولا کا چہلم کا سوگ، حق چار یاروں کی روحانی محافل ھوں،اولیا کرام کی شان میں قوالی کی روحانی محفلیں ھوں یا صحابہ کرام کی عزت و تکریم کے روح پرور پروگرام یا پھر
واقح کربلا کے کربلایوں، ماتممیوں یا زنجیرزنوں کے ذوالجناح کے جلوس ھوں یا پھر
سادات کی طرف سے شھداء کربلا کی یاد میں نکالے گئے تعحزیوں کے
تئعز یئتی جلوس ھوں ، واقح کربلا کے عقیدتمندوں کی نوحہ خوانی کی مجالس ھوں ۔۔۔ یا۔۔۔
نعت خواحوں کی نعت خوانیاں ان سب کے احترام کو ریاستی ذمہ داریاں سمجھ کر ھی ھم
اس بین لمذاھب ھم آھنگی اور مذھبی رواداری کی مہم کے تحت
تمام مذھبی مسا لک میں
بین المذاھب
ھم آھنگی،امن ،بھای چارہ اور مذھبی رواداریاں پیدا کر سکتے ھیں جس سے نہ صرف دنیا بھر میں پاکستان کا نام دوشن ھو گا بلکہ اس میں بسنے والا ھر رنگ ،نسل اور مذھب کا بچہ بچہ بول اٹھے گا کہ
‘جی ماں پاکستان’
ھم تیرے صرف تیرے ھی بچے ھیں جن کے اندر
حب داریاں بھی ھیں,۔
امن و بھائی چاریاں بھی ھیں ،
وفاداریاں بھی ھیں
اور مذھبی رواداریاں بھی ھیں۔۔۔
