6

جی ماں پاکستان (کالم نگار )قایداقلیت خالدگل لکھتے ھیں کہ ۔۔۔۔۔

اے وطن پاک ھم تیرے دختران ، فرزندان،
تیر ے جانثاران ،تیرے حقیقی وارثان جو نہ ذمی ھیں نہ مفتوح ھیں اور نہ ھی مہاجر ھیں بلکہ تجھ کو ارض پاک بنانے والے مسحیان پاکستان ھیں ۔
یاد کر ، اے مادر وطن ھم تجھ میں یعنی کہ اپنی ماں دھرتی میں رھنے والی محب الوطن
پاکستانی مذھبی اقلیتیں اور پسماندہ عوام بالاخر تجھ سے کیا چاھتے ھیں ؟ جن کاھمیشہ سےدنیا کے ھر خطے میں یھی دعوی کرتےنظر آئے ھیں کہ !
اقلیتوں کا نھرا ھے ۔۔پاکستان ھمارا ھے
جو چاھتے ھیں کہ ان کو امن وسکون سے رھنے کیلئے
1) امتیازی قوانین کے یکسر خاتمے کے ساتھ ساتھ برابر کی یکساں حیثیت والی شھریت اور مساوی و یکساں حقوق والا قایداعظم کی پہلی دستور ساز اسمبلی والی گیارہ اگست انیس سو سینتالیس(11 اگست 1947) کی تقریر کے مطابق ھم ان تمام محب الوطن مذھبی اقلیتوں کیلئےایک
پرامن،بھای چارے ،قومی ھم اھنگی والا رنگ ،نسل اور مذھب کی تفریق کے بغیراپنے لیے اپنی جانوں ،اپنے کاروباروں اپنی جائدادوں اپنی عبادت گاھوں کے تحفظ والا ھم ایک محفوظ پاکستان چاھتےھیں۔
یعنی کہ ھم بھی غیر مسلم پاکستانیوں میں سے وزیراعظم ، صدر پاکستان سمیت تمام کلیدی عھدوں پر فائز ھونا چاھتے ھیں
2) ھم چاھتے ھیں کہ مزھبی جنونیت ،تحصب و چھوت چھات سے مبرا،
مذھبی انتہا پسندی سے پاک ،سیاسی غلامی اور مذھبی دھشت گردی کے بغیر ھر سطح پر ھر شھبہ ھاے فکر میں ھم
امن و بھای چارے والا ،مذھبی ھم اھنگی اور مذھبی رواداری سے بھرپور بانی پاکستان قاءداعظم کاپاکستان چاھتے ھیں جو رنگ ،نسل و مڈہب۔کی تفریق کے بغیر ھو ۔
ھم چاھتے ھیں کہ ھم سب کے سب پاکستانیوں کیلئےایک جیسا پاکستان یعنی قائداعظم کا حقیقی ،جمھوری اور عوامی ہاکستان چاھتے ھیں کیونکہ اس سر زمین اقدس میں رھنے والے
“ھم سب ایک ھیں “.3) اس لئے ھم سیاسی انتخابی غلامی سے آزادی چاھتے ھیں ۔
کیونکہ
ھم اپنے ووٹوں سے،
اپنی آزاد مرضی سے ، اپنی آزادانہ رائے سے
اور اپنی پسند سے
بنیادی جمھوری اصولوں کے تحت مخصوص شدہ نشستوں کو پر کرنے کیلئے ھم غیر مسلم نمائندوں کا غیر مسلم ووٹروں سے دوہرے ووٹ کےحق کے ساتھ انتخابی نظام چاھتے ھیں۔
جس کے لئے ھم اجتماعی طور پر اپنے نمایندے خود منتخب کرنےکے لئے ،
اپنا بنیادی،انتخابی اور جمھوری حق چاھتے ھیں ۔۔
4)ھم چاھتے ھیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتچابی عمل میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جمعاعتوں کو پانچ فیصد خواتین امیدواروں کی طرح ھم اقلیتوں/غیر مسلموں کیلئے بھی براہ راست انتخاب میں حصہ لینے کیلئے پانچ فیصد نشستوں پر پارٹی کےانتخابی نشان کے ساتھ پارٹی ٹکٹ کا اجرا
چاھتے ھیں ۔ نیز ھم چاھتے ھیں کہ الیکشن کمیشن اف پاکستان تمام سیاسی جماعتوں کو 5 فیصد اقلیتی امیدواران کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے اور اپنی اپنی پارٹیوں کےانتخابی نشانات الاٹ کرنےکا پابند کرے ۔ -تا کہ- اقلیتوں کو بھی براہ راست اپنی اپنی پارٹیوں کی نمائندگی کا براہ راست عوامی سطح پر برابر کا موقح مل سکے تاکہ اقلیتوں کو بھی قومی دھارے میں شامل کیا جاسکے۔
۔ مزید براں ھم چاھتے ھیں کہ پاکستان کی تمام اسمبلیوں میں پہلے سے مختص کی گئیں خواتین کی مخصوص نشستوں میں سے
اقلیتی خواتین کو بھی دس فیصد کے تناسب سے نامزد کرنے کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابی عمل میں حصہ لینے والی تمام چھوٹی بڑی سیاسی چماعتوں کو پابند کرے۔
۔ تاکہ ۔ غیر مسلم پاکستانی خواتین کو بھی اپنی خود نمایندگی اپ کر نے سے اپنا موٹر کردار ادا کرنے کےلیے،
مسلم خواتین کی طرح برابر کے مواقع مل سکیں۔۔
5) ھم چاھتے ھیں کہ
اب تک قومی سطح1985,1988,1990,1993,1997 تک کے اقلیتوں کے جداگانہ طرز انتخاب کے بحد 2002,2008,2013,2018 اور 2024 کےاقلیتوں کے لیےموجودہ انتخابی
سیاسی غلاما نہ متناسب نمائندگی کے نظام تک یکے بحد دیگرے ماسوائے اقلیتی ممبران اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے تقریباً 44 فیصد کے تناسب سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں میں اضافہ کیا گیا ھے لہزا اس لحاظ سے ھونے والے اضافےکو مدنظر رکھتے ھوے ،ھم چاھتے ھیں کہ
سینٹ آف پاکستان ، قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں میں غیر مسلموں(اقلیتوں) کی بھی خصوصی نشستوں میں بغیر
حیل و حجت دوگنا اضافہ کیا جاے۔۔۔
6)ھم چاھتے ھیں کہ
کھیل و ٹقافت ،صحت و تحلیم ،سیاحت و صحافت، وکالت و عدالت کے ساتھ ساتھ
ھر شعبہ ھاے زندگی میں غیر مسلموں (اقلیتوں)کے لئے بھی قومی اور بین الاقوامی سطح پر ھم برابر کی نمایندگی چاھتے ھیں۔۔
7) ھم کشمیری ، گلگتی اور بلتستانی پاکستانی مذھبی اقلیتی عوام
آزاد جموں کشمیر اور گلکت بلتستان کی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی نمائندگی کیلئےاپنا حق خاھتے ھیں کیونکہ ھم ان اکائیوں کو بھی اپنے پیارے ملک پاکستان کے اٹوٹ آنگ سمجھتے ھیں جس بنا پر ھم چاھتے ھیں کہ ان دونوں اکائیوں کو بھی پاکستان کا مظبوط سے مظبوط اور ترقی یافتہ حصہ بنایا جائے اس لیے ھم یہ ضروری سمجھتے ھیں کہ ان دونوں اکائیوں کو جلد سے جلد صوبوں کے درجے دئے جاںیں تاکہ ھمارے یہ دونوں بازو بھی پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح 1973 کے ائین کی اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت یہ دونو ں صوبے بھی خو د مختار اور ترقی یافتہ ھو سکیں،
اس لئے ھم چاھتے ھیں کہ، ان دونوں اسمبلوں میں اقلیتوں کی نمایندگی کے لیئے سینٹر کی دو دو نشستیں اور اقلیتی ممبر صوبائی اسمبلی کی (3,3)تین تین نشستیں مختص کی جائیں جن کو اقلیتوں کے ووٹوں سے براہ راست منتخب کیا جاے۔
8) ھم چاھتے ھیں کہ
دور افتادہ ،پسماندہ اور غیر اباد علاقوں کےرھنے والوں کو جو ایک سازش کے تحت اپنے جائز،
بنیادی و انسا نی اور سماجی حقوق سےاب تک محروم رکھے گیےھیں ۔۔حتی کہ ان کو قیام پاکستان سے تا حال اجان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا ھے لھذا ھم ان، محروم ، مجبور ،محکوم اور غیور پسماندہ طبقوں کے بےاوازوں کی اواز ھونے کے ناطے اپنا فرض سمجھتے ھیں کہ ان ریگستانی ،صحرای ، روھئ ، چولستانی،سرائیکی اور غیر مراعات یافتہ لوگوں کیلئے جو وسیب کےرھنے والے تھل کے ٹیلوں اور ریگستانوں کو ھموار کرکے غیر اباد علاقوں کو آباد کرنے والوں کے دیرینہ مطالبے کو مدنظر رکھتے ھوے ضروری سمجھتے ھیں کہ ھم ان تمام سیاسی پارٹیوں کو ان کے پچھلے انتخابات میں اس محصوم،محروم ،محکوم اور مجبور پسماندہ عوام سے جھوثے وعدے کرکے ترقی کے سہانے خواب دکھا کر جنوبی پنجاب وسیب سرائیکی صوبہ بنانے اور صوبہ بھاولپور کی بحالی کے کھوکھلے نحرے لگانے والوں یہ باور کروانا چاھتے ھیں کہ اب وقت آگیا ھے کہ اس (سرائیکستان ) کو سرائیکی وسیب جنوبی پنجاب صوبہ بنایا جاے ۔۔ اور
ھم یہ بھی چاھتے ھیں کہ
سرائیکی وسیب جنوبی پنجاب کی بننے والی صوبائی اسمبلی میں اقلیتوں کےلیے(8) اٹھ نشستیں اور سینٹرز کی (2) دو اقلیتی نشستیں بھی مخصوص کی جائیں ۔
۔9)ھم چاھتے ھیں کہ الیکشن کمیشن اف پاکستان کی طرف سے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے تحت خواثین کی طرح ثمام جماعتوں کو ھرسطح کی اپنی اپنی کابیناوں میں
5 فیصداقلیتی نماندگان کو بھی نامزد کرنے کا پابند بنایا جایے۔۔
(10) ھم چاھتے ھیں کہ اقلیتوں کے لیئےملازمتو ں ذکے مختص شدہ ملازمتوں میں 5 فیصد کوٹے کو عدالت عالیہ، عدالت عظمی، ضلحی عدالتوں سمیت ،اٹارنی جنرل افس ، پراسیکیوٹر جنرل افس،ایڈوکیٹ جنرل افس ، ، لا افیرز براے ضلحی سول عدلیہ کے ساتھ ساتھ ،تمام فضائی ،بری،بحری افواجِ پاکستان میں اقلیتوں کے پانچ فیصد ملازمتوں کے کوٹے پر مکمل اور یقینی طور پر عملدرامد کیا جاے ۔
10)ھم چاھتے ھیں کہ سرکاری،تکنیکی،تحلیمی،
انتظامی و تنطیمی اداروں میں اقلیتی کوٹہ سسٹم پر مکمل طور پر عملدرامد کو یقینی بنایا جائے ۔کیونکہ ۔
ھم چاھتے ھیں کہ تمام چھوٹے بڑے فنی ،تکنیکی پیشہ وارانہ تربیتی
اداروں لا کالجز/یوںیورسٹیز میںانفارمیشناینڈ ٹیکنالوجی /انجیرنگ/،میڈیکل،/
نرسنگ یونیورسٹیز میں ، اور پیرا میڈیکل کالجز سمیت تمام تعلیمی،تکنیکی اور طبی اداروں میں داخلہ جات کیلے اقلیتی طلبا کے داخلوں میں پندرہ فیصد اقلیتی طلبا کوٹہ مختص کیاجائے۔
۔نیز ۔
ھم چاھتے ھیں کہ
اعلی تعلیم کے حصول کےلیے اقلیتی طلبا کو بھی قومی و بین القوامی تعلیمی اداروں میں داخلوں حاصل کرنے کیلیے ، ویزوں کے حصول میں اسانی کیلئے اور تعلیمی اخراجات کو برداشت کرنے کے لیے خصوصی سہولیات دی جائیں ۔
11)ھم چاھتے ھیں کہ اقلیتوں کے مذھبی تہواروں بلخصوص
گڈفرایڈے (پاک جمحہ)،
ایسٹرمنڈے(عید قیامت المسیح)
کرسمس مبارک(26 دسمبر)کو
ملک بھر کے تمام سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے تمام ملازمین کے لیے(عام تحطیل )گیزیٹیڈ ھالیڈے قرار دے کر سرکاری گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے تاکہ ملک بھر میں اقلیتوں میں خود اعتمادی بحال ھوسکے اور
مذھبی رواداری،امن،
بھای چارے، ،
اتحاد و یکجہتی کو
زیادہ سے زیادہ فروغ مل سکے تاکہ اقلیتوں کے اندر دن بدن بڑھنے والی احساس محرومی کو ختم کیا جاسکے
12)ھم چاھتے ھیں کہ ؛ اقلیتی امور و مذھبی ھم آھنگی کی وزارت کو وفاقی وزارت مذھبی امور کے تسلط سے مکمل چھٹکارا دلا کر اقلیتوں کو مذھبی امور کی غلامی سے نجات دلا ئ جاے تاکہ اقلیتوں بالخصوص مسحیوں کے اندر پھیلنے والی محرومی کے احساس کو دور کیا جاے ۔
تاریخ گواہ
۔ کہ وزیراعظم ذولفقار علی بھٹوشھید نے سب سے پہلے اقلیتی امور کی وزارت بنا کر راجہ تری دیو رائے کو اسکا وفاقی وزیر بنایا تھا یاد رھے کہ اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین کے-2008 سے 2013 تک کے دور حکومت میں سید یوسف رضا گیلانی وزیراعظم پاکستان نےاقلیتوں کی فلاح وبہبود کیلئے،مذھبی ھم اھنگی کیلے وفاقی وزارت مذھبی امور کے ھر طرح کے تسلط سے ازاد کر کے ایک خود مختار وفاقی وزارت (فیڈرل ڈویژن)بنا کر اقلیتوں کا دیرینہ مطالبہ پورا کر تے ھوے اقلیتوں کے اعتماد کو صرف بحال ھی نھیں کیا تھا بلکہ موجود انتخابی چنیدہ نظام میں چنے گیے اقلیتوں کے ھر دلعزیز ایم این اے شھباز بھٹی شھید کو اقلیتی امور و ھم اھنگی کا پہلاخود مختار و با اختیار وفاقی وزیر فیڈرل کیبنٹ ممبر بنا کر ایک تاریخ بھی رقم کی تھی۔
اس لئے ھم چاھتے ھیں کہ حکومت وقت بھی اقلیتی امور و ھم آھنگی کی وفاقی وذارت کو پھر سے بحال کر کے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے اقلیتی امور کی وفاقی وزارت حکومت پاکستان کا قلمدان بھی وزیراعظم پاکستان اپنے مسیحوں میی ںسے کسی بھی ھونھار، اہل اور قابل اعتماد ساتھی کو چاھے وہ اقلیتی سینٹر ھو یا
اقلیتی ممبر قومی اسمبلی ،
ھم چاھتے ھیں کہ بلا تاخیر ایک مسیحی کو وفاقی وزیر بنا کر اقلیتوں کی تحلیل کی گئی اقلیتی امور و مذھبی ھم آھنگی کی وفاقی وزارت کو بحال کرکے ایک خود مختاراقلتی امور و مذھبی ھم اھنگی وفاقی ڈویژن بنایا جاے۔ اور مسحیوں کے اندر شدت سے بڑھتی ھوئی تشویش کو دور کرکے مسیحان پاکستان میں اپنے کھوئے ھوے اعتماد کو بحال سمجھ کر ے ۔۔
13) ھم
چاھتے ھیں کہ وزارت خارجہ امور حکومت پاکستان میں اقلیتوں کے مسائل کے حل اور اوور سیز ایمپلائمنٹ کے لئے ایک ڈیسک بنایا جاے نیز دنیا بھر کی ایمبسسیز میں پاکستان میں بسنے والی مذھبی اقلیتو ں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جاے۔
14) ھم چاھتے ھیں کہ پاکستان بننے سے پہلے کے اور پاکستان بننے کے بحد کے مسیحی چکوک کو ماڈل ویلجیز کا درجہ دیا جاے تاکہ ان مسیحی چکوک کے ابادکاروں، کاشتکاروں،زمینداروں اور رھائش رکھنے والوں کو بھی بجلی،پانی،سیوریج، ڈرینج، پختہ سڑکوں ، ڈسپنسریوں، عبادتگاھوں،قبرستانوں جیسی بنیادی سہولیات بھی مل سکیں ۔
۔۔۔۔اسلیے ھم چاھتے ھیں کہ !
جی ماں پاکستان کے حامیوں کو نئے
عزم و ارادے سے
اک نئے ولولے اور پورے جوش و ھوش کے ساتھ ۔۔
اب کی بار ۔۔۔۔۔
ھے پھر سے کہنا۔۔
حق برابر لے کے دھنا۔۔
حق برابر لے کے رھنا۔۔
قائداقلیت خالدگل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں