راولپنڈی(سٹاف رپورٹر)پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ڈی ریگولائزیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پیٹرول مزید مہنگا ہوگا اور کارٹلائزیشن کو فروغ ملے گا۔ ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ حکومت کو مذاکرات کے ذریعے ڈیلرز کو اعتماد میں لینا ہوگا اور واضح روڈمیپ دینا ہوگا تاکہ کاروباری مسائل حل کیے جا سکیںڈی ریگولائزیشن ہمیں منظور نہیں اسیمنٹ اور شوگر دیکھ لیں،اس سے کارٹلائزیشن شروع ہو جاتی ہے ریلیف دینے کے لئے ہمارے ساتھ بیٹھیں بات کریں بتائیں انکا رو ڈمیپ کیا ہے اس سے پہلے بھی ایسی کوشش ہوئی لیکن کے پی سے مخالفت ہوئی ریلیف دینے کے لئے 60روپے لیوی ختم کر دیں ہم اسے ویلکم کریں گے،عوام کو پٹرول 60روپے سستا ملے گا ہمارے ملک میں ایرانی تیل سے ملاوٹ اور مکسنگ ہو رہی ہے ملاوٹ والے ہم سے زیادہ مال بنا رہے ہیں اس مافیا کو ہم نہیں رو سکتے ہمارے لئے کاروبار کرنا مشکل ہے،اس طریقے سے کاروبار نہیں ہو گا ہر پٹرول پمپ پر 8سے 10ملازم ہیں،مطلب 10خاندان ہیں ہم تو ابھی بھی کوشش کریں گے کہ مذاکرات کے راستے بند نہ ہوںاور حکومت کو اپنے ساتھ بیٹھنے پر تیار کریں ۔ ان خیالات کا اظہار کوآرڈینیٹر ٹو چیئرمین پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن راجہ وسیم کیانی،صدر نارتھ چوہدری ظفر الہی، نائب صدر پنجاب سینٹرل بر علی چوہدری، جنرل سیکرٹری اسلام آبادچوہدری فیصل علی، نائب صدر نارتھ قاضی سعد قریشی، مہر اشرف صدر گوجرانوالہ, فنانس سیکرٹری اسلام آباد رحمن بخاری، کہوٹہ کے صدر چوہدری اجمل رحیم، فنانس سیکرٹری اے جے کے حاجی عزیز اللہ، راجہ جاوید اختر، آصف قریشی، کیپٹن (ر) ایم ارشد، عبدالعزیز، مشتاق الرحمن اور دیگر نے راولپنڈی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ راجہ وسیم کیانی نے کہا کہ حکومت نے ڈی ریگولیشن کا اعلان کرنے سے قبل ہمیں اعتماد میں نہیں لیا ہم سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر ہیں اس حوالے سے وفاقی وزیر مصدق ملک کو بیشتر خطوط لکھے مگر کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا ڈی ریگولیشن ہونے سے کراچی سے نارتھ تک پیٹرول مہنگا ہوگا، انہوںنے کہا کہ اگر وہ ڈی ریگولیشن شروع کرتے ہیں تو قیمتیں کراچی سے لاہور اور شمال کی طرف بڑھ جائیں گی۔ انہوںنے کہا کہ جتنے زیادہ صارفین آف شور ہوں گے، قیمتیں اتنی ہی زیادہ ہوں گی صرف حکومتی پالیسی کی وجہ سے وہ ہمیں پیٹرولیم کی قیمتوں کے بارے میں کمپنیوں سے کوٹیشن لینے اور زبردستی قبول کرنے پر راضی کر رہے ہیں۔ لیکن، ہم اس کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ پیٹرولیم کی قیمتوں کو ڈی ریگولیشن کے بعد اگر وہ عوام کو سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں تو انہیں 60/- فی لیٹر کی لیوی ختم کرنی چاہیے جو وہ عوام کی جیبوں سے لے رہے ہیں۔ لیوی کے نام پر آج تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ ابھی تک روڈ میپ نہیں بن سکا اور حکومت پہلے ہی ڈی ریگولیشن کا اعلان کر چکی ہے جو یقینا ناکام ہو گی کیونکہ یہ بغیر کسی پلان کے ہے۔ دیگر رہنمائوںنے کہا کہ ہم نے 20-02-2025 کو مصدق ملک (وزیر) کو لکھا ہے اور آج پھر لکھیں گے۔ ہم ہمیشہ حکومت کے ساتھ تعاون کے منتظر ہیں اور مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتے۔ حکومت نے صرف چند دنوں کے لیے ایکشن لیا اور یہ معمول کی صورتحال پر واپس آئے گی جو کہ بہت مایوس کن ہے۔ غیر قانونی منی سٹیشنز اور ایرانی تیل (اسمگل شدہ) ہمارے کاروبار کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان غیر قانونی آئل اسٹیشنز، منی اسٹیشنز، ایرانی اسمگل شدہ تیل، غیر قانونی ایل پی جی گیس فلنگ اسٹیشنز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
16