11

کچی آبادی مکینوں کے حقِ رہائش کو تسلیم اور سی ڈی اے سمیت بلڈوزر چلانے والے بڑے قبضہ گیروں کو لگام دی جائے ڈاکٹر عاصم سجاد

اسلام آباد(حبدار نیوز )عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عاصم سجاد نے کہاہے کہ کروڑوں کچی آبادی مکینوں کے حقِ رہائش کو تسلیم اور سی ڈی اے سمیت بلڈوزر چلانے والے بڑے قبضہ گیروں کو لگام دی جائے، ی بیدخلیوں کے خلاف قائم سٹے آرڈر کے حوالے سے محنت کش سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رے ہیں ان کو مایوس نہ کیا جائےاورہائش کے بنیادی حق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے، امید کرتے ہیں کہ محنت کشوں کو اس بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جائے گا، ڈاکٹر عاصم سجادنے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں کچی آبادی کے نمائندوںکے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،ڈاکٹر عاصم سجادکا مزید کہنا تھاکہاسلام آباد میں 3 لاکھ سے زائد محنت کش کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہیں جن کو آئے روز سی ڈی اے کے جارحانہ حربوں کا سامنا ہے، جولائی 2015ء میں اسلام آباد کے سیکٹر آئی الیون میں 25000 محنت کشوں پر مشتمل کچی آبادی کو سی ڈی اے اور حکومتِ وقت نے بے دردی سے بلڈوز کیا تھا، جس کے سپریم کورٹ نے مزید کچی آبادیوں کی بے دخلیوں کے خلاف سٹے آرڈر جاری کیا تھا جو کہ تاحال قائم ہے، تاہم جنوری 2025ء میں سپریم کورٹ نے اس کیس کو پھر سے کھول دیا، جس کی وجہ سے کچی آبادی کے مکینوں میں خوف طاری ہو گیا کہ سٹے آرڈر کو خارج کیا جائے گا,10 سال قبل بلڈوز ہونے والے I-11 کچی آبادی کے مکین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں،انکی رہائش کے حق کو تسلیم کیا جائے اور مزید محنت کشوں کو بےگھر نہ کیا جائے، آج دن تک سی ڈی اے اور مختلف حکومتوں نے کبھی ان محنت کشوں کے لیے رہائش کا بندوبست نہیں کیا، جس کی وجہ سے وہ کچے گھر بنا کر زندگیاں گزارتے ہیں۔ انہی کچی آبادیوں کو سرکار‘‘غیرقانونی‘‘ قرار دے کر بلڈوز کرتا ہے مگر یہ کبھی نہیں دیکھا گیا کہ بڑی بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانے والے قبضہ گیروں پر قانون کی لاٹھی چلائی گئی ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں