10

عالمی چیلنجز کے اس دور میں ، یہ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ افراد، برادریاں اور اقوام ان انسانی حقوق، بین المذاہب ہم آہنگی اور ماحولیاتی پائیداری کے مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کریں

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) عالمی چیلنجز کے اس دور میں ، یہ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ افراد، برادریاں اور اقوام ان انسانی حقوق، بین المذاہب ہم آہنگی اور ماحولیاتی پائیداری کے مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کریں ہم ایک ایسا مستقبل کی جانب بڑھ رہے ہیں جو تعاون اور سمجھوتے پر بنی ہو، یہ ضروری ہے کہ ہم ان بنیادی ستونوں کے ساتھ اپنے عہد کو دوبارہ تازہ کریں جو ایک منصفانہ اور مساوی دنیا کی بنیاد ہیں۔امن انسان کی فلاح و بہبود کی بنیاد ہے، اور اس کا حصول تب ہی ممکن ہے جب تمام افراد کے حقوق اور عزت کی جائے۔ انسانی حقوق کا تحفظ اور پروموشن ایک محض خیال نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہونی چاہیے جو حکومتوں تنظیموں اور افراد سے فعال شرکت کی درخواست کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار روزینہ خالق، چوہدری خرم، صدر سپیکر ہیومن رائٹس ڈیوڈ پال، فائونڈر پاک سوشل الائنس پیس قاضی ارباب احمد، پیر عظمت اللہ سلطان، پروجیکٹ مینجر کرسچن سینٹر فہمیدہ سلیم، سوشل ایکٹیویس ثمینہ شعیب اور صدر سنیٹن دھرم کرشنا مندرانور چند اور دیگر نے حسنہ ویلفیئر راولپنڈی کرسچن سٹڈی سینٹر کے تعاون سے امن ، انسانی حقوق بین المذاہب ہم اہنگی اور ماحولیاتی مسائل کے حل کے لیے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر حسنہ ویلفیئر کی ٹیم ایمان زاہد، انمول زاہد ،مبشر،عمران مانی،مصباح ناز،ایمان مدثر کے علاوہ خواتین حضرات کی بڑی تعداد شریک تھی۔اس موقع پر محترمہ روزینہ خالق نے پیر عظمت اللہ سلطان۔ ڈیوڈ پال۔ نصرت یاب نصرت۔ انور چاند بھٹی۔ مبشر سلیم بشر،بلال احمد،ایڈووکیٹ قاضی ارباب احمد،مقصودہ سولنگی، ثمینہ شعیب،عرفان ناز۔ فہمیدہ سلیم، خرم شہزاد اور عمران خان مانی شامل ہیں پروگرام کے اختتامم پر اعلی کارکردگی پر شیلڈز اور سرٹیفکیٹ دئیے گئے ۔میڈم روزینہ خالق، فہمیدہ سلیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب ہم انسانی حقوق کے تحفظ کو مضبوط کرتے ہیں اور عدم مساوات کو دور کرتے ہیں تو ہم ایسے پر امن معاشروں کی خلیق کرتے ہیں جہاں تمام افراد کو امتیاز اور جبر کے بغیر جینے کا موقع ملے۔ایک ایسی دنیا میں جہاں ایمان اور عقائد کے درمیان اختلافات اکثر تقسیم کا سبب بنتے ہیں اور ضروری ہے کہ ہم بین المذاہب مکالے اور سمجھوتے کی قدروںکو اپنا ئیں ۔ چوہدری خرم و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی احترام ، ہمدردی اور تمام مذہبی پس منظر رکھنے والے افراد کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کرتی ہے ہم سب مل کر ایک ایسی ثقافت کو فروغ دے سکتے ہیں جو رواداری، محبت اور احترام پر مبنی ہو، ۔ماحولیاتی پائیداری انسانیت اور سیارے دونوں کی فلاح و بہبود سے جڑی ہوئی ہے۔ ڈیوڈ پال ،ارباب احمد، پیر عظمت اللہ سلطان نے کہا کہ جاری ماحولیاتی بحران کے پیش نظر ہمیں فوری طور پر اپنے ماحولیاتی نظاموں کی حفاظت اور قدرتی وسائل کو آئندہ نسلوں کیلیے محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ، حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کریں اور پائیدار ترقی کو فروغ دیں۔ اجتماعی اقدام کے ذریعے ، ہم سیارے کی صحت کی حفاظت کر سکتے ہیں ، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ آئندہ نسلوں کو ایک ایسا د نیا ورثے میں ملے جو ان کے خوابوں اورخواہشات کی تکمیل کے قابل ہو۔ثمینہ شعیب اور صدر سینیٹن دھرم کرشنا مندرم انور چندنے کہا کہ آج ہم زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد ررہنما ، کارکنان ، شہری ، اور برادریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ امن کے فروغ ، انسانی حقوق کے تحفظ ، بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے عہد کریں۔ ہمیں ان مشتر کہ اقدار کے تئیں اپنے عزم کو پختہ رکھنا ہوگا اور مل کر ایک ایسی دنیا بنانی ہوگی جو سب کے لیے منصفانہ ، ہمدرد اور پائیدار ہو۔ہم سب اپنے مشتر کہ انسانیت میں متحد ہوں ، امن اور انصاف کے لیے جد و جہد کریں، اور آئندہ نسلوں کے لیے زمین کو محفوظ رکھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں