87

گدھوں کی افزائش ۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر:احمدولید گوندل

ایک اخباری رپورٹ کے مطابق حکومت پنجاب نے گدھوں کی افزائش کیلئے سرکاری فارم قائم کر دیا ہے، تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ کے سرکاری فارم بہادر نگر میں گدھوں کی افزائش کے لئے حکومت پنجاب نے پہلا سرکاری فارم قائم ک دیا ہے،
سرکاری فارم میں گدھوں کی افزائش نسل کی جائیگی کیونکہ چینی سمیت دیگر ممالک کی جانب سے گدھوں کی مانگ میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے گدھوں کو برآمد کر کے زر مبادلہ کمانے کا فیصلہ کیا ہے،1961 میں قائم ہونے والے تین ہزار 150 ایکڑ پر مشتمل بہادر نگر فارم اپنی طرز کا پہلا فارم ہے جہاں پر امریکہ سمیت دیگر ملکوں کے گدھوں کی اعلیٰ نسل پیدا کی جا رہی ہے، گدھی کا دودھ اور چمڑہ کاسمیٹک مصنوعات اور دیگر بعض ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے جو بہت مہنگی فروخت ہوتی ہیں۔
یہ خبر ایک نیوز ایجنسی آئی این پی کے حوالے سے جاری ہوئی ہے یقیناً درست ہی ہو گی ویسے تو ریماڈنٹ ڈپوز میں خچروں کی افزائش تو ایک عرصے سے کی جا رہی ہے پہلے تو یہی بتایا جاتا تھا کہ یہ خچر بڑے سخت جان اور طاقتور ہوتے ہیں پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں توپوں کی نقل و حمل کیلئے اور دیگر فوجی سامان کی ترسیل کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں، مگر اب تو میکانکی دور میں ان سے زیادہ طاقتور مشینیں ایجاد ہو چکی ہیں جو نہ صرف کم خرچ اور زیادہ سستی بھی پڑتی ہیں لیکن جو چارم اور فیسی نیشن خچر پالنے اور دو خچروں والی بگھی میں سفر کرنے میں ہے وہ تو مرسیڈیز میں بھی نہیں شائد اور دنیا تو اسی چارم اور فیسی نیشن پرقائم ہے اگر یہ بھی ختم ہو جائے تو زندگی بے رنگ ، بے مزہ ہو کر رہ جاتی ہے۔
اور ہاں گدھا بھی تو بہت اصیل جانور ہے بلا توقف حکم مانتا ہے نہ بحث کرتا ہے نہ ضد کرتا ہے جو کھانے کو دے وہ کھا لیتا ہے، سارا دن گدھا گاڑی میں لگا دو تو سامان ڈھوتا رہے گا، پانی نکالنے کے لئے کنویں پر لگا دو تو پانی نکالتا رہے گا، ہل چلانے کےلئے اگر کسی کو سزا دینا ہو تو گدھے سے دولتیاں مروانا بھی کبھی مشکل نہیں ہوتا اور پھر گدھے کو رہائش کیلئے محض ایک ڈھارا ہی تو چاہئے۔ کسی کنکریٹ کے گھر یا مکان یا بجلی کی روشینی کی ڈیمانڈ نہیں کرتا، اچھا کھلائو تو خوش اچھا نہ بھی کھلائو تو خوش۔ اسے بس رینکنے کی آزادی چاہئے اور وہ بھی کبھی کبھی جب وہ زیادہ خوشی سے نہال ہو تو رینکنا چاہتا ہے مگر اس پر بھی اکثر و بیشتر مالکان ڈنڈے سے اس کی تواضع کر دیتے ہیں۔ اب ظاہر ہے امریکی گدھوں کو ڈنڈے سے مارا تو ویسے بھی بہت ہی غیر مناسب ہے اور پھر اگر اپنے دوست چین کو برآمد کرنے کے لئے یہ گدھا تیار کر رہے ہیں تو انہیں مزید آداب سکھانا بھی ضروری ہیں مبادا وہاں جا کر کہیں زیادہ ہی رینکنا نہ شروع کر دیں۔
چلیں یہ بھی ایک مثبت قدم حکومت پنجاب کے حصے میں آیا کہ قومی زر مبادلہ میں اضافے کے لئے کام شر وع کر رہے ہیں پنجاب کو ویسےبھی گدھوں سے بڑی رغبت ہے اور لاہور میں تو اکثر و بیشتر فوڈ اتھارٹی والے چھاپے مار کر مارکیٹوں سے گدھے کا گوشت فروخت کرنے والوں کو گرفتار کرتے رہتے ہیں اگر زندہ دلان لاہور بڑی رغبت سے اسی گوشت کی کڑاہی کھا کر سیون اپ کی بوتلیں پی کر ڈکار مارنے میں بھی فخر محسوس کرتے ہیں
نہ جانے سندھ والوں کو اس نادر قدم اٹھانے کا خیال کیوں نہیں آیا انہیں بھی اس پر سنجیدگی سے سوچنا چاہئے اسی طرح کے پی کے کو بھی اس پر غور کرنا چاہئے۔ کیونکہ گدھے تو پورے پاکستان میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں بس ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں