45

چیئرمین آذر بائیجان ،پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر احسن ظفر بختاوری نے حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ سولرا ئزیشن پالیسی میں ممکنہ تبدیلیوں پر گہری تشویش کا اظہار

اسام آباد(حبدار نیوز ) ممبر سنٹرل کور کمیٹی یونائیٹڈ بزنس گروپ (ایف پی سی سی آئی ) و چیئرمین آذر بائیجان ،پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر احسن ظفر بختاوری نے حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ سولرا ئزیشن پالیسی میں ممکنہ تبدیلیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام پاکستان کے برآمدی شعبے کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں آج یہاں اپنی رہائش گاہ پر بزنس کمیونٹی کی نمایاں شخصیات کے اعزاز میں دئیے گئے افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ،بعد ازاں صدر آل پاکستان انجمن تاجران و صدر آبپارہ مارکیٹ اسلام آباد و جنرل سیکرٹری اختر عباسی اور ایف ٹن مرکز کے صدر احمد خان و چیرمین طاہر عباسی و دیگر سے بات چیت کرتے ہوئے کیا احسن بختاوری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پالیسی کو کم از کم 14 سال کے لیے مستحکم رکھے تاکہ برآمد کنندگان کو غیر یقینی کی صورتحال سے بچایا جا سکے۔ احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ پاکستان کے برآمد کنندگان پہلے ہی بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، مہنگی بجلی اور بین الاقوامی مسابقت جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی صنعتکاروں نے شمسی توانائی کے انفراسٹرکچر میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے تاکہ توانائی کے اخراجات کو کم کیا جا سکے اور برآمدات کو عالمی معیار پر برقرار رکھا جا سکے۔ اگر نیٹ میٹرنگ پالیسی میں کوئی منفی تبدیلی کی گئی تو اس سے نہ صرف کاروباری لاگت میں اضافہ ہوگا بلکہ پاکستان کی برآمدی مسابقت بھی متاثر ہوگی۔ احسن بختاوری نے اس معاملے پر وزیر اعظم شہباز شریف سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے، ایسے میں نیٹ میٹرنگ سولرائزیشن پالیسی میں کسی بھی قسم کی غیر یقینی صورتحال ملکی برآمدات کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس پالیسی کو طویل مدتی استحکام دینے سے پاکستان کے اُڑان پاکستان نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت 60 ارب ڈالر کی برآمدی ہدف کے حصول میں مدد ملے گی۔ احسن ظفر بختاوری نے نشاندہی کی کہ پاکستان کی صنعتی اور تجارتی برادری پہلے ہی توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے متبادل توانائی ذرائع پر انحصار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کاروباری برادری کے ساتھ مشاورت کرے اور ایسی پالیسیاں ترتیب دے جوصنعتوں کو نقصان پہنچانے کے بجائے ان کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کریں،اگر نیٹ میٹرنگ سولرائزیشن پالیسی میں کوئی غیر متوقع تبدیلی کی گئی تو اس کے نتیجے میں پاکستانی برآمدات شدید متاثر ہو سکتی ہیں، سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو سکتا ہے، اور کاروباری لاگت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس پالیسی کو مستقل رکھا جائے تاکہ برآمد کنندگان اور صنعتی شعبے کو توانائی کے متبادل ذرائع کے ذریعے اپنے اخراجات کم کرنے اور عالمی منڈی میں مسابقت برقرار رکھنے میں مدد ملے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم شہباز شریف اس مسئلے پر فوری ایکشن لیں گے اور ملک کے معاشی مفاد میں ایک مثبت فیصلہ کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں