پاکستان میں اقتصادی استحکام،معاشی بحالی اورزرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ کے حوالہ سے پیش رفت ہوئی ، ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے، فچ
اسلام آباد۔7فروری (اے پی پی):کریڈٹ ریٹنگ کے بین الاقوامی ادارہ فچ نے کہاہے کہ پاکستان میں اقتصادی استحکام،معاشی بحالی اورزرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ کے حوالہ سے پیش رفت ہوئی ہے ، حالیہ برسوں میں کئی چیلنجز کے باوجود ملکی معیشت استحکام کی طرف گامزن ہے،عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے جاری اصلاحات کے عمل کی کامیابی مستقبل کی معاشی بحالی کی بنیاد ثابت ہو سکتی ہے۔یہ بات ادارہ نے پاکستان کے حوالہ سے اپنی نئی رپورٹ میں کہی ہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل درآمد آئندہ آئی ایم ایف پروگرام کی جائزوں اور دیگر کثیر الجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے جاری مالی معاونت کے لیے اہم ہوگا۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ 27 جنوری کوسٹیٹ بینک نے شرح سود 12 فیصد کر دی ہے جس سے حالیہ مہینوں میں قیمتوں کے استحکام کی عکاسی ہورہی ہے، جنوری 2025 میں افراط زرکی شرح 2.4فیصدرہی جوگزشتہ مالی سال کے دوران 24 فیصد سے زیادہ تھی، مالیاتی پالیسی،سبسڈی اصلاحات اور زر مبادلہ کی شرح میں استحکام کے نتیجہ میں افراط زرکی شرح میں کمی ممکن ہوئی اس سے مقامی طلب اور بیرونی مالیاتی ضروریات کو کم کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔پالیسی ریٹ میں کمی کی کے نتیجہ میں اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہورہاہے۔ رپورٹ میں جاری مالی سال کے دوران حقیقی اقتصادی نموکی شرح 3 فیصدتک رہنے کا امکان ظاہرکیاگیاہے۔ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ جون 2022 کے بعد نجی شعبے کو دی جانے والی قرضوں میں اکتوبر 2024 میں پہلی بار حقیقی معنوں میں اضافہ ہواہے،ترسیلات زرمیں اضافہ، زرعی برآمدات اور سخت مالیاتی پالیسیوں کی وجہ سے حسابات جاریہ کے کھاتوں کاتوازن 1.2 ارب ڈالرفاضل ریکارڈکیاگیاہے ، گزشتہ مالی سال کے دوران حسابات جاریہ کے کھاتے خسارے میں جارہے تھے ، 2023 میں زر مبادلہ کے حوالہ سے اصلاحاتی اقدامات نے اس تبدیلی میں مدد فراہم کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے ملکی ذخائر آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت اپنے اہداف سے بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ پاکستان کے پاس اس وقت تین ماہ کی درآمدات کیلئے زرمبادلہ کے ذخائرموجودہیں ، رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مالی سال 2025 میں مجموعی طور پر 22 ارب ڈالر سے زائد کے بیرونی قرضے میچور ہو رہے ہیں، جن میں سے تقریبا 13 ارب امریکی ڈالر دو طرفہ ڈپازٹس ہیں، جنہیں پاکستان کے دو طرفہ شراکت دار آئی ایم ایف کے وعدوں کے مطابق رول اوور کر دیں گے۔ سعودی عرب نے دسمبر میں 3 ارب امریکی ڈالر اور متحدہ عرب امارات نے جنوری میں 2 ارب ڈالر رول اوور کئے ہیں۔رپورٹ میں امیدظاہرکی گئی ہے کہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کے حوالہ سے اقدامات ہورہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تمام صوبوں نے حال ہی میں زرعی آمدنی پر ٹیکس بڑھانے کے حوالہ سے قانون سازی کی ہے، جو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ڈھانچہ جاتی شرط تھی۔رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان کی معیشت نے حالیہ برسوں میں کئی چیلنجز کے باوجود استحکام کی جانب قدم بڑھایا ہے اور عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے اصلاحات کی کامیابی اس کے مستقبل کی پائیدار معاشی بحالی کی بنیاد ثابت ہو سکتی ہے۔