وفاقی وزیر برائے تجارت، جام کمال خان، اور پاکستان میں نیدرلینڈز کی سفیر، ہینی فوکل ڈی وریز، کے درمیان دوطرفہ تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے فروغ پر بات چیت ہوئی۔ اس ملاقات میں زراعت، ٹیکنالوجی، ماہی گیری اور ٹیکسٹائل کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی۔وزیر تجارت نے اس بات پر زور دیا کہ جی ایس پی+ کے علاوہ بھی تجارتی مواقع کو وسعت دی جائے اور زراعت و صنعتی جدت میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کیے جائیں۔سفیر نے زراعت میں ڈچ مہارت، جدید ٹیکنالوجی اور آبی وسائل کے انتظام پر روشنی ڈالی اور ممکنہ اشتراک پر آمادگی ظاہر کی۔یورپی یونین پاکستان بزنس فورم کو تجارتی فروغ کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر زیر بحث لایا گیا۔ پاکستان کی نیدرلینڈز کو برآمدات مالی سال 2023-24 میں 1.48 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں، جن میں ٹیکسٹائل، چاول، اور الکوحل نمایاں اشیا تھیں۔ماہی گیری اور زراعت گفتگو کا مرکزی موضوع رہے، اور پاکستان نے نیدرلینڈز سے جدید زراعت، مصنوعی ذہانت پر مبنی حل، اور کراچی فش ہاربر کو یورپی معیار کے مطابق بنانے میں مدد کی درخواست کی۔ یورپی یونین کا ماہی گیری کے شعبے کا آڈٹ آئندہ ماہ متوقع ہے، اور پاکستان نے اس حوالے سے ڈچ تعاون پر زور دیا۔وزیر تجارت نے پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور پرانی مشینری کو جدید بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔سفیر نے صنعت کی ترقی کے لیے ڈچ ایف ایم او فنڈنگ کے مواقع تلاش کرنے کی تجویز دی۔پاکستان نے نیدرلینڈز کی جانب سے تکنیکی پروگرامز، جیسے کہ پی یو ایم اور سی بی آئی، کو ختم کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی، اور ان پروگراموں کی تجارتی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں اہمیت کو اجاگر کیا۔ملاقات کے اختتام پر ڈچ وزیر برائے خارجہ تجارت کو پاکستان کے دورے اور آئی ٹی، زراعت، اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاروں کے ہمراہ آنے کی دعوت دی گئی۔ سفیر ڈی وریز نے پاکستان کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا۔
7