9

پارلیمانی کانفرنس خطے کی جامع ترقی اور پائیدار مستقبل کے عزم کی مظہر ہے، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق

لاہور ۔7فروری (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمانی کانفرنس خطے کی جامع ترقی اور پائیدار مستقبل کے عزم کی مظہر ہے۔ وہ جمعہ کو یہاں پہلی کامن ویلتھ ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کی علاقائی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے پنجاب اسمبلی کے سپیکر ملک احمد خان کو کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور تمام مندوبین کا خیرمقدم کیا۔اس موقع پر سپیکر نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن (سی پی اے) کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے مستقل قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ خطے میں پارلیمانی نظم و ضبط، ادارہ جاتی یادداشت اور ریکارڈ کو محفوظ بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔انہوں نے اس معزز فورم کو قومی اسمبلی کی جانب سے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے کہا کہ اس اہم فورم کا قیام پارلیمانی روابط کو فروغ دینے قانون ساز اداروں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد گار ثابت ہو گا۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ 2019ء میں اسلام آباد میں سی پی اے جنوب مشرقی ایشیا ممالک کا آخری علاقائی اجلاس منعقد ہوا تھا اور اس طرح کے اجلاس پارلیمانی تعاون کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جمہوریت، گڈ گورننس اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مالدیپ کی دوبارہ کامن ویلتھ میں شمولیت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور مالدیپ کے درمیان پارلیمانی تعاون کی ایک طویل تاریخ موجود ہے اور اس شمولیت سے مشترکہ کاوشوں کو مزید تقویت ملے گی۔سپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان اور سری لنکا کے دیرینہ دوستانہ تعلقات اور باہمی احترام پر مبنی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کے ساتھ امن، تجارت اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط اقتصادی شراکت داری اور عوامی روابط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان، ملائیشیا کے ساتھ پارلیمانی اور اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے کا خواہشمند ہے۔انہوں نے بنگلہ دیشی پارلیمنٹ کی غیرموجودگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ بنگلہ دیش میں جمہوری ادارے جلد بحال ہوں گے اور بنگلہ دیش کی قیادت اور عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے دسمبر 2024ء میں منعقدہ 18 ویں سپیکرز کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں پارلیمانی روابط کو یقینی بنانے اور موثر نگرانی کے لیے اہم فیصلے کیے گئے جن میں “پاکستان نیشنل گروپ آف دی کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن (پی این جی سی پی اے)” کا قیام بھی شامل تھا۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں جمہوریت کو سیاسی تقسیم اور غلط معلومات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، مضبوط جمہوری ادارے غلط معلومات کے پھیلائو کو روکنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی، غربت، صحت عامہ، تعلیم اور روزگار جیسے مسائل کے حل کے لیے علاقائی تعاون پر زور دیا اور کہا کہ پارلیمانی رابطوں کے فروغ سے ان چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ صوبائی حکومتوں نے سول بیوروکریسی، سول سوسائٹی اور کمیونٹی نیٹ ورکس کو مربوط کر کے بہتر عوامی خدمات کو یقینی بنایا ہے۔ پنجاب میں پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کی قیادت میں اعلیٰ تعلیم کے لیے سکالرشپس، کسانوں کے لیے سکیمیں اور معذور افراد کے لیے فلاحی اقدامات متعارف کروائے گئے جبکہ دیگر صوبوں میں بھی صحت، توانائی اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، علاقائی امن، رابطہ کاری اور جامع اقتصادی ترقی کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ، سرحد پار تعاون، مصنوعی ذہانت کی موثر نگرانی اور صحت و تعلیم کے شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ کانفرنس پائیدار ترقی اور تعاون کے لیے عملی اقدامات کی راہ ہموار کرے گی اور یہاں کیے گئے فیصلوں کو عملی جامہ پہنای

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں