وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے نیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار فرٹیلیٹی کئیر،ڈریپ اور بارڈر ہیلتھ سروس سے پانچ سالہ فیوچر پلان طلب کرلیا۔وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے ہفتہ کو نیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار فرٹیلیٹی کئیر کراچی کا دورہ کیا جہاں ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں ڈایریکٹر این آر ایس ایف سی ،ڈائریکٹر ڈریپ اور بارڈر ہیلتھ سروسز کی ڈائریکٹر نے وزیر صحت کو بریفنگ دی۔وفاقی وزیر صحت نے تینوں اداروں کو درپیش مسائل سنیے اور ان کو ہدایت کی کہ مسائل تحریری شکل میں پیش کی جائیں۔وفاقی وزیر صحت نے این آر ای ایف سی ،ڈریپ اور بارڈر ہیلتھ سروس سے پانچ سالہ فیوچر پلان طلب کرتے ہوئےکہا کہ پلان میں حال کی نشاندہی اور مستقبل کے اہداف ہونے چاہیے کہ آج ہم کس پوزیشن میں ہیں اور پانچ سال میں ہم نے کہاں جانا ہے۔ڈاکٹر سیف الرحمن خٹک نے وزیر صحت کو فیلڈ آفس ڈریپ کی کارکردگی اور سنٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کراچی کے بارے میں بریفنگ دی۔انہوں نے بتایا کہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کو ڈبلیو ایچ او کے معیار کے مطابق بنایا گیا ہے،آئندہ تین ماہ میں لیبارٹری ڈبلیو ایچ او سے پری کوالیفائی ہو جائے گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی پہلی لیبارٹری ہو گی جو عالمی ادارہ صحت سے پری کوالیفائی ہو گی۔وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو مزید بہتر کیا جائے اور انٹر نیشنل معیار کے مطابق بنانے کا عمل بھی تیز کیا جائے،موجودہ سہولیات کو اپ گریڈ اور پانچ سالہ ڈویلپمنٹ پلان دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے فیصلے اور اقدامات انسانی زندگی میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کو جدید ترین صحت کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔مصطفی کمال نے کہا کہ ادویات کی ایکسپورٹ کو مزیز بڑھانے کے لئے اقدامات کیے جائیں۔فارما سیوٹیکل انڈسٹریز مقامی مینوفیکچرنگ کو بھی ترجیحی بنیادوں پر سہولیات فراہم کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ ادویات کی ایکسپورٹ کو بڑھانے کیلیے انٹر نیشنل معیار کو اپنایا جائے،انٹر نیشنل معیار کی بدولت فارن مینوفیکچرنگ کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیں گی۔انہوں نے کہا کہ فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو مقامی مینوفیکچرنگ کے فروغ کے لیے ہر ممکن سہولیات فراہم کریں تاکہ ملک میں معیاری ادویات کی تیاری ممکن ہو اور عوام کو محفوظ و مؤثر دوائیں دستیاب ہوں اور پاکستانی فارماسیوٹیکل انڈسٹری عالمی مارکیٹ میں نمایاں مقام حاصل کر سکیں۔
20