15

وزارتِ داخلہ نے مراسلہ جاری کیا ہے کہ 31 مارچ کے بعد افغان مہاجرین کی واپسی کے لیئے تمام حتمی اقدامات شروع کر دیئے جائیں گے

وفاقی وزارتِ داخلہ نے مراسلہ جاری کیا ہے کہ 31 مارچ کے بعد افغان مہاجرین کی واپسی کے لیئے تمام حتمی اقدامات شروع کر دیئے جائیں گے
پہلا مرحلہ: افغان مہاجرین سے درخواست کی جائے گی کہ وہ رضاکارانہ طور پر خود کو پولیس اور متعلقہ اداروں کے حوالے کر دیں تاکہ ان کی واپسی کو شفاف اور یقینی بنایا جا سکے..
دوسرا مرحلہ: ان گھروں کے مالکان کو انتباہ کیا جائے گا کہ جہاں افغان پناہ گزین رہ رہے ہیں کہ وہ انہیں اپنے گھروں سے نکال باہر کریں، اگر مالکان اس حکم کو نظر انداز کرتے ہیں تو انہیں بھاری جرمانہ اور چھہ ماہ سے ایک سال تک قید کی سزا دی جائے گی..تیسرا مرحلہ پولیس اور متعلقہ اداروں کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ علاقوں میں گھروں کے سرچ آپریشن شروع کرے اور مہاجرین کے ریکارڈ کے لیئے فنگر پرنٹس کے آلات استعمال کرے، جو بھی افغانی مہاجر گرفتار ہوگا، اس کے فوراً فنگر پرنٹ کی جائے گی اور 24 گھنٹوں کے اندر سرحد پر دوبارہ فنگر پرنٹس کی جائے گی جو مہاجرین فنگر پرنٹس کے عمل سے گزریں گے، انہیں پاکستان میں ہمیشہ کے لیئے مجرم سمجھا جائے گا..چوتھا اور آخری مرحلہ: جن افغان مہاجرین نے دھوکا دہی اور جعلسازی کے ذریعے شناختی کارڈز، پاسپورٹ، یا دیگر کوئی دستاویزات حاصل کر رکھے ہیں ان کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں منسوخ کیا جائے گا اور انہیں سزائیں سنائی جائیں گی، اور ایسے افغانیوں اور ان کی معاونت کرنے والے افراد کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جائے گی..حکومتِ پاکستان نے تمام محبِ وطن پاکستانیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں موجود افغانیوں کی اطلاع قریبی پولیس اسٹیشن، ایمرجنسی پولیس-15، یا رینجرز ہیلپ لائن پر دیں، اور انتباہ جاری کیا ہے کہ جو بھی افغانی پاکستان میں مقیم ہیں چاہے قانونی، غیر قانونی، یا پھر جعلسازی کے ذریعے حاصل کردہ دستاویزات پر مقیم ہیں وہ خود کو قانون کے حوالے کر دیں تاکہ انکی واپسی باعزت طریقے سے ممکن بنائی جا سکے، ورنہ بصورتِ دیگر انہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی اور سخت سزا دی جائے گی..

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں