فاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں، ملکی ترقی میں ان کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، سانحہ اے پی ایس پشاور میں معصوم اور بے گناہ طلبا کو شہید کیا گیا، اس واقعہ کے بعد آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا لیکن بعد میں ایک ایسی حکومت آئی جس نے طالبان کو سپورٹ کیا اور واپس لا کر بسایا، نہتے لوگوں کو مارنے والے دہشت گرد ہوتے ہیں، ان میں کوئی تفریق نہیں ہوتی، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، تنقید برائے تنقید کی پالیسی کے تحت منصوبوں پر نکتہ چینی نہیں ہونی چاہئے، فیک نیوز کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے، بلدیاتی نظام کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں ایوان اقبال میں یوتھ کانفرنس میں سوال و جواب کی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرصدر یوتھ جنرل اسمبلی فہد شہباز وڑائچ اور سینئر صحافی فرخ شہباز وڑائچ سمیت مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ دو قومی نظریہ ایک حقیقت ہے، نوجوانوں کو یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان کا قیام کیوں ضروری تھا؟ جو قوم ماضی سے نہیں سیکھتی وہ اپنا مستقبل نہیں بنا سکتی، ماضی میں غلطیاں بھی ہوتی ہیں اور قومیں اس سے سبق حاصل کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد ملک کے لئے مسلمانوں نے بے حد مصائب و مشکلات کا سامنا کیا۔ تحریک پاکستان اور پاکستان بننے کے بعد پوسٹ مینجمنٹ میں نوجوانوں کا کردار رہا ہے، نوجوانوں کی ملک میں ایک تاریخ ہے، اسے بھولنا نہیں چاہئے، ہماری 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، یہ پاکستان کا مستقبل ہیں، اس ملک کی بنیادوں میں لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان میں 7 ارب ڈالر کی ترسیلات آئیں۔ عطااللہ تارڑ نے کہا کہ غزہ، فلسطین اورکشمیر میں مظالم کا نام لیں تو سوشل میڈیا پر سناٹا چھا جاتا ہے، اے آئی اور نئی ٹیکنالوجی کے تحت ان مظالم پر کی جانے والی پوسٹوں پر لائیکس کم ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو قومی نظریئے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم اس وقت جو ہیں پاکستان کی وجہ سے ہیں، پاکستان ہے تو ہماری سیاست ہے ورنہ ہم اس کے بغیر کچھ نہیں، پاکستان میں تمام اقلیتوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں جبکہ سرحد پار اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک سے سب آگاہ ہیں، وہاں پر اقلیتوں کے ساتھ جو ناروا سلوک کیا جا رہا ہے اور ان کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے وہ انتہائی قابل افسوس اور شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کسی جگہ مفت لیپ ٹاپ نہیں دیئے جاتے، پاکستان میں پہلی مرتبہ نوجوانوں کو 100 فیصد میرٹ پر مفت لیپ ٹاپ دیئے گئے، اس میں کسی کی سفارش نہیں تھی۔ کووڈ کے اندر ورک فرام ہوم یا آن لائن کلاسز کی وجہ سے ہماری معیشت نہیں بیٹھی کیونکہ ہمارے بچوں کے پاس لاکھوں لیپ ٹاپ موجود تھے، اگر ان کے پاس یہ لیپ ٹاپ نہ ہوتے تو دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا۔ عطااللہ تارڑ نے کہا کہ مستقبل کے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے وژن کی تشکیل قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب 90کی دہائی میں لاہور اسلام آباد موٹر وے بنی تو اس کی شدید مخالفت کی گئی، اسے غیر ضروری کہا گیا، پاکستان میں موٹر وے کی بنیاد انفراسٹرکچر کی ترقی کی جانب اہم پیشرفت تھی، آج اسی موٹر وے کے ذریعے لوگ باآسانی سفری سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ سکیم کی بھی مخالفت کی گئی، ہونہار طالب علموں کو اعلی تعلیم کے لئے اربوں روپے کے وظائف دے رہے ہیں، دانش سکولوں نے وسائل سے محروم طبقوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے، دانش سکولوں کی مخالفت اشرافیہ لوگوں نے کی۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پاکستان کا بہترین ادارہ ہے، پورے پاکستان اور خیبر پختونخوا سے لوگ یہاں آتے ہیں، ساڑھے 12 سال میں خیبر پختونخوا میں ایک اچھا ہسپتال کیوں نہیں بن سکا؟ سیاسی نعرے لگانے والے بتائیں کہ آپ نے کتنے کڈنی ٹرانسپلانٹ یونٹ بنائے، کتنے طلباکو سکالر شپس اور لیپ ٹاپ دیئے۔
22