پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے تاریخ ساز ریکارڈ بنائے اور دنیا کے بہترین سٹاک ایکسینچ قرار پائی ۔ حیرت کی بات ہے کہ ایک لاکھ سولہ ہزار کی بلندی پر پہنچ کر پاکستانی عوام کو کوئی فائدہ نہ پہنچا سکا ۔ وزیر خزانہ اور رنگ زیب نے گذشتہ روز وزیر اعظم کی موجودگی میں اعلان فرمایا کہ مہنگائی نچلی ترین سطح یعنی 2.4 فی صد پر ہیے۔ ان کے اس دعوے کے بعد جب ہم نے مارکیٹ کا جائزہ لیا تو معاملات بہت حیران کن تھے دو ہفتے قبل حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ کر دیا جس میں ڈیزل کی قیمت بڑھنے سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کے کرایے بڑھ گئے بلکہ ہر دوسرے شہروں سے آنے والی اشیائے ضروریا کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ۔ گذشتہ تین سال میں دکانوں اور کاروباری جگہوں کے کرایے میں دو گنا اضافہ ہو چکا ہے ۔ پھر بھی حکومتی دعوی ہے کہ مہنگائی کم ہو گئی ہے ۔ رہائشی گھروں کے کرایے ہیں تین سال میں اندازاً تین گنا اضافہ ہو چکا ہے جبکہ زیادہ کرایے کی وجہ سے اسلام آباد ایشیاء کے مہنگے ترین شہروں میں شامل ہو چکا ہے ۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہول سیل مارکیٹ کو ضلعی انتظامیہ ریگولائز کرتی ہے ۔ اور اللہ کے فضل سے جو لسٹ جاری کی جاتی ہے اس قیمت پر سبزی منڈی اور فروٹ منڈی میں بھی اشیاء دستیاب نہیں ہوتیں ۔ ایسی صورت میں مہنگی ترین دکانوں کے لئے جاری لسٹ پر عمل درآمد کرانے کی کوشش کی جاتی ہے. بنیادی نقص دور کئے بغیر توقع کی جاتی ہے کہ مہنگے ترین علاقوں میں بھی اس پر عمل درآمد کرایا جائے ۔ ضلعی انتظامی افسران چھوٹے چھوٹے دکانداروں کو بھاری جرمانے کرتے ہیں ۔ یہ جرمانے کی رقوم مہنگائی کا سبب بنتی ہیں۔ ایک سبزی فروش کو اگر ایک دن جیل گزارنا پڑے اور بیس ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا پڑے۔ تو وہ بے چارہ کہاں سے ریکوری کرے گا۔ کیا بھاری جرمانے کرنے سے مہنگائی کم ہو سکتی ہے ؟ ۔ مارکیٹ کمیٹی کا دفتر ہول سیل مارکیٹ میں قائم ہے اور ان کے ارد گرد لگنے والے ٹھییے بھی اس لسٹ پر عمل نہیں کرتے۔ گذشتہ دنوں مہنگائی کم کرنے کے دعوے داروں نے شرح سود میں صرف ایک فیصد کمی کی جبکہ پاکستان بھر کے مالیاتی اداروں نے سٹیسٹ بینک سے مطالبہ کیا تھا کہ صنعتی قرضے لینے والوں میں نمایاں کمی ہو چکی ہے ۔ بنک چلانے کے لئے سنگل ڈیجٹ سود کیا جائے لیکن سٹیٹ بینک نے مطالبہ تسلیم نہ کیاک
وزیر اعظم گزشتہ چھ ماہ میں کئی درجن مرتبہ بجلی کی قیمت میں کمی کا اشارہ دے چکے ہیں۔ لیکن ابھی تک نہ کر سکے ۔ اس وقت ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا ہو رہی ہے لیکن پھر بھی قیمت میں کمی نہ ہو سکی۔ دن بدن سولر کی تنصیب کی وجہ سے بجلی کی ضرورت میں کمی ہو رہی ہے۔ بجلی کی قیمت کا زیادہ ہونا بھی مہنگائی کا سبب ہے۔ عام آدمی کے استعمال کی اشیاء دالیں ۔ آٹا ۔ اور دیگر کی قیمت بھی بہت زیادہ ہو چکی ہے۔ لیبر پہلے سال کی نسبت دو گنا ہو چکی ہے پھر بھی وزراء بصد ہیں کہ مہنگائی کم ہو گئی ہے کیا ان کے جھوٹے پروپگنڈہ سے مہنگائی کم ہو جائے گا؟ اس کے لئے انتظامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے
