2

فیڈریشن کو مستحکم رکھنے کیلئے آئین کی بالادستی کو یقینی بنانا ہو گا، علامہ ناصر عباس

اسلام آباد (سٹی رپورٹر) چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایک استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ استحکام پاکستان اس وقت ممکن ہو گا جب عوام اپنے منتخب نمائندوں، آئین اور اداروں پر مکمل اعتماد کریں گے۔ قانون ایک مقدس امانت ہے، اس کا احترام ہر شہری اور ادارے پر واجب ہے۔ اگر پاکستان فیڈریشن کو مستحکم رکھنا ہے تو آئین کی بالادستی کو یقینی بنانا ہو گا۔ شفاف، بروقت اور آزادانہ انتخابات ہی قوم کو سیاسی استحکام اور جمہوری بالادستی کی جانب لے جا سکتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا: “کاش آج ملک میں حقیقی استحکام ہوتا تو میرے قائد عمران خان اور دیگر سیاسی رہنما و کارکنان جیلوں میں نہ ہوتے۔ ایک مضبوط پاکستان کے لیے طاقتور معیشت، پائیدار امن، مستحکم دفاع اور قومی ہم آہنگی ناگزیر ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ اظہار رائے کی آزادی سلب کر لی گئی ہے، میڈیا موجود ہے مگر نشریات پر قدغن ہے۔ آج میڈیا ہاؤسز ذاتی مفادات، خاص طور پر پراپرٹی بزنس، میں الجھ چکے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ نگران حکومت کے دوران سندھ کے پانی کو فروخت کر دیا گیا، اب خود چور دوسروں کو چور کہہ رہے ہیں۔ جعفر ایکسپریس جیسا سانحہ سیکورٹی کی مکمل ناکامی ہے، کیونکہ ریاستی ادارے سیاسی کارکنوں کے تعاقب میں مصروف ہیں، اصل ذمہ داریوں سے غفلت برتی جا رہی ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ “اگر ہم اس ملک کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں آئین پاکستان، جو کہ ایک سماجی معاہدے کی صورت ہے، پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔” انہوں نے کہا کہ خفیہ ایجنسیوں کو بھی آئین کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا۔ “جو حکومت دھونس اور دھاندلی سے وجود میں آئے اور عوام کو ان کے حقوق نہ دے، اسے تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ اسپیکر کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لائی جائے، جعلی کمیٹیوں کا بائیکاٹ کر کے عوامی نمائندوں کو متحد ہو کر اصل حقائق عالمی برادری کے سامنے رکھنا ہوں گے۔” مرکزی جنرل سیکرٹری تحریک انصاف، سلمان اکرم راجہ نے علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کو سچائی کی آواز بلند کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک جھوٹے، منافقانہ نظام میں سانس لے رہے ہیں۔ “ہمیں فخر ہے کہ مجلس وحدت مسلمین، تحریک انصاف اور تحریک تحفظ آئین پاکستان، ایک نظریاتی اتحاد کی صورت میں ظلم کے خلاف صف آراء ہیں۔ آئین کا اصل مقصد انصاف، احترام اور معاشرتی ہم آہنگی کا فروغ ہے۔” سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے علامہ راجہ ناصر عباس کو ایم ڈبلیو ایم کا چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ملک اس وقت شدید بحرانی کیفیت سے گزر رہا ہے۔ “آزادی اظہار پر قدغن، پارا چنار، بلوچستان، کے پی اور جنوبی پاکستان میں ناامنی اور سندھ میں نہری پانی کی بندش جیسے اقدامات، خطرناک رجحانات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اگر ہم نے آئین سے انحراف جاری رکھا تو حالات سنبھالنے سے باہر ہو جائیں گے۔” سابق وزیر مذہبی امور، ڈاکٹر نور الحق قادری نے کہا کہ یہ قافلہ حسینی ہے، جو ہر حال میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرے گا۔ “میرا وطن عدل کے بغیر نہیں چل سکتا۔ عدل خدا کے صفاتی ناموں میں سے ایک ہے، اور اس کا فقدان معاشرتی زوال کی علامت ہے۔” سنی اتحاد کونسل کے سربراہ، صاحبزادہ حامد رضا نے موجودہ حکمرانوں کی بے حسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا: “پروردگار ان حکمرانوں کو برباد کرے جو غزہ کی بربادی پر خاموش ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت فلسطین کے حق میں ہمارا واضح مؤقف تھا، مگر آج ڈی چوک میں فلسطینی پرچم دفن کیے جا رہے ہیں۔ کیا ہمارے میزائل خاموش ہو گئے؟ کیا لانچنگ پیڈ ناکارہ ہو چکے ہیں؟” انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے عمران خان کا ساتھ اس لیے دیا کیونکہ اس نے قوم کو تمام تعصبات سے بلند ہو کر ایک نظریے پر جمع کیا۔ “ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جو افواج پاکستان سے ٹکرائے، وہ دہشتگرد ہے۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے کوئٹہ سے دیگر شہروں کی ٹرانسپورٹ بند کرنے کا نوٹس خطرناک اشارہ ہے۔ اس کا جوابدہ کون ہے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں