19

سینیٹر محمد اورنگزیب کو قومی صحت و آبادی پالیسی (NHPP) 2025-34 کی تیاری پر بریفنگ

(اسلام ٓباد ( سٹاف رپورٹر
وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے آج ایک اجلاس میں قومی صحت و آبادی پالیسی (NHPP) 2025-34 کی تیاری کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کے سینئر افسران کے علاوہ این ایچ پی پی کی تین رکنی ٹیم نے شرکت کی، جس کی قیادت آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر اور این ایچ پی پی ٹیم لیڈ ڈاکٹر ثمین صدیقی کر رہے تھے، جبکہ ہیلتھ سسٹمز اسپیشلسٹ ڈاکٹر طیب مسعود اور پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ و این ایچ پی پی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر نور الہدیٰ شاہ بھی شریک تھے۔
اجلاس میں این ایچ پی پی ٹیم نے پالیسی کی تیاری سے متعلق اپڈیٹ فراہم کی، جو آئندہ دہائی کے لیے ملک کی صحت اور آبادی سے متعلق حکمت عملیوں کی رہنمائی کرے گی۔ ٹیم نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسی شواہد پر مبنی فیصلوں اور موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر مالیاتی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل دی جا رہی ہے۔
این ایچ پی پی ٹیم نے پالیسی کے وسیع تر اہداف پر روشنی ڈالی، جن میں موجودہ صحت کے ڈھانچے کی ازسرنو تنظیم، تیزی سے بڑھتی آبادی کے چیلنجز سے نمٹنا، صحت اور آبادی سے متعلق حکمت عملیوں کو یکجا کرنا، اور صحت کے شعبے کے لیے سرکاری مالی وسائل میں اضافے کے لیے سیاسی عزم کو بروئے کار لانا شامل ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد ایک ایسا موثر اور فعال نظام تشکیل دینا ہے جو عوام، بالخصوص معاشرے کے پسماندہ طبقات کی ضروریات پوری کرے۔
مزید برآں، ٹیم نے پالیسی کے اہداف کے حصول کے لیے مختلف تجاویز اور سفارشات بھی پیش کیں، جن میں صحت کے نظام کو مضبوط بنانا، وسائل کی بہتر تقسیم، اور ضروری صحت سہولیات کی یکساں دستیابی کو یقینی بنانا شامل ہے۔
وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے این ایچ پی پی ٹیم کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں اپنی سفارشات باضابطہ طور پر وزارت خزانہ کو پیش کرنے کی ہدایت کی تاکہ ان کا مزید جائزہ لیا جا سکے۔
اپنے خطاب میں وفاقی وزیر نے موسمیاتی تبدیلی، تیزی سے بڑھتی آبادی، اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے چائلڈ اسٹنٹنگ اور لرننگ پاورٹی جیسے مسائل کو اہم چیلنجز قرار دیا۔ انہوں نے اس حوالے سے عالمی بینک کے ساتھ حالیہ 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (CPF) پر دستخط کا حوالہ دیا، جس کے تحت صحت، تعلیم، ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی جیسے کلیدی شعبوں میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
مزید برآں، سینیٹر محمد اورنگزیب نے آبادی کی تیزی سے بڑھتی شرح کو ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ وسائل کی تقسیم کے لیے آبادی کو بطور معیار استعمال کرنے کے طریقہ کار کا جامع جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ پالیسی کو بین الاقوامی بہترین طریقہ کار اور معیارات کے مطابق مرتب کیا جائے تاکہ وسائل کی منصفانہ اور مؤثر تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔
اجلاس میں قومی صحت و آبادی پالیسی کی تیاری کے عمل کو مزید مستحکم بنانے اور پاکستان کو درپیش صحت و آبادی کے چیلنجز سے پائیدار اور مؤثر انداز میں نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں