61

سردار محمد یوسف: سیاست اور انسان دوستی کا حسین امتزاج وقار فانی مغل

حج اتحاد، مساوات اور بندگی کی علامت،حج روحانی پاکیزگی اور نفس کی تربیت کا ذریعہ، ہر سال لاکھوں مسلمان بیت اللہ کا طواف کر کے اللہ کی وحدانیت کا عملی اظہار کرتے ہیں میرا کامل یقین ہے کہ ان لاکھوں لوگوں کی دعائیں بھی تو قبول ہوتی ہونگی اور ان دعاوں میں اس شخصیت کا بھی نام لیا جاتا ہوگا جو اس کا انتظام و انصرام کرتا ہے۔میری مراد وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف ہیں۔سردار محمد یوسف پاکستان کی سیاست کا ایک ایسا نام ہے جس نے دیانت، خدمت اور انسان دوستی کے اعلیٰ اصولوں کو اپنا شعار بنایا۔ وہ نہ صرف ایک کامیاب سیاستدان کے طور پر جانے جاتے ہیں بلکہ اپنی سادہ طبیعت، عوام دوستی اور خدمتِ خلق کے جذبے کی بدولت دلوں میں گھر کر چکے ہیں۔سردار محمد یوسف کا سیاسی سفر کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ وہ کئی بار قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1990، 1997، اور 2013 کے انتخابات میں بھاری لیڈ ان کا مقدر بنتی ہے۔ایک بار صوبائی اسمبلی کا بھی معرکہ سر کر لیتے ہیں۔سردار محمد یوسف کی سیاست میں سادگی اور خلوص نمایاں عناصر ہیں۔ وہ عوامی نمائندے کی حیثیت سے ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھتے ہیں۔ عام آدمی تک رسائی، بغیر پروٹوکول کے عوام کے درمیان گھومنا، ان کے مسائل سننا اور ان کا حل تلاش کرنا ان کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہے۔اس کالم میں ان کی اسلام پسندی اور ارکان اسلام کے سب سے آخری اور اہم رکن حج کے انتظامات بارے لکھنے کی سعی کی گئی ہے۔بات وزارت حج خاص طور پر وزارتِ مذہبی امور کے دوران ان کی کارکردگی کو مسلمانان عالم جب سراہتے ہیں تو یقین کی ڈوریں پختہ ہو جاتی ہیں۔جہاں جہاں سے مسلمان حج کے لیے آتے ہیں وہاں وہاں پاکستانیوں کو ملنے والی سہولیات کا تذکرہ سننے کو ملا۔ سردار محمد یوسف نے حج امور میں بہتری، شفافیت اور سہولت کو یقینی بناکر دکھایا۔اس بار پھر انہیں وزارت حج کا قلمدان ملا ہے اور وہ اس بار پہلے سے زیادہ متحرک ہیں۔ سردار محمد یوسف رواں سال حج کے لیے جانے والے پاکستانیوں کے لیے بڑی خوش خبری سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارے عازمین وی وی آئی پی کی طرح حج کریں گے۔سعودی حکام کی طرف سے مساوی انتظامات ہیں اور حکومت پاکستان کی جانب سے بھی کوئی کمی کوتاہی نہیں ہوگی۔سردار محمد یوسف ہتے ہیں کہ وزارت مذہبی امور کمرشل وزارت نہیں ہے، ہمارا مقصد نظریہ پاکستان و اسلام ہے۔سردار محمد یوسف کی شخصیت کا سب سے روشن پہلو ان کی انسان دوستی ہے۔ وہ ہمیشہ عوام کے مسائل کو ذاتی مسئلہ سمجھ کر حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے ہر شعبے میں خدمت کو اولیت دی۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ سردار محمد یوسف نے نواز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی اور دونوں رہنماوں کے مابین یہ اعتماد آج بھی مستحکم ہے۔اور یہی اعتماد 2013 کے عام انتخابات کے بعدجب مسلم لیگ (ن) نے وفاق میں حکومت بناتی ہے تو سردار محمد یوسف کو نواز شریف وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مقرر کرتے ہیں۔نواز شریف نے سردار یوسف کو ہمیشہ ایک ایسے رہنما کے طور پر دیکھا جو پارٹی کے لیے نظریاتی طور پر وفادار ہو،عوامی سطح پر اثر و رسوخ رکھتا ہو،اور مذہبی حلقوں میں پل کا کردار ادا کر سکے۔سردار یوسف نے نواز شریف کی پالیسیوں کا ہمیشہ دفاع کیا چاہے وہ پاناما کیس کا بحران ہو یا پارٹی پر تنقید کا وقت،ان کے حلقہ مانسہرہ میں مسلم لیگ (ن) کی جڑیں مضبوط رکھنے میں ان کا کلیدی کردار رہا ہے۔حال ہی میں انہوں نیہمارے سیاسی اتحادی،ہمارے جنبہ کے سرخیل، سابق وفاقی وزیر و سینیٹر،ہزارہ کی عظیم شخصیت،ترقیاتی کاموں کے بادشاہ الحاج سید قاسم شاہ کے فرزند ارجمند سید جنید قاسم کو ضلعی صدارت دے کر خود کو اور مضبوط بنا لیا ہے۔پارلیمنٹ میں حج پالیسی میں اصلاحات، مذہبی بین المذاہب ہم آہنگی، اور زائرین کی سہولت کے لیے اقدامات اور سب سے بڑھ کر عاجزی اور انکساری کی بدولت وہ ہردلعزیز ٹھہرے ہیں،قدرومنزلت پائی ہے۔اس بار اللہ پاک نے ہمیں بھی حج کی سعادت کا بلاوا بھجوایا ہے،میرے ہمراہ شعبہ فنانس کے ساجد بھائی بھی ہیں۔ اوریہ سارے انتظامات ہمارے ادارے ہلال احمر پاکستان کی جانب سے کیے گئے ہیں۔میں ان چند سطور میں وزارت مذہبی امور کے ہر آشنا باالخصوص محمد عمر بٹ،ندیم شہزاد اور سردار عباس کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے قدم قدم پر رہنمائی کی۔ رہی بات سردار محمد یوسف کی تو میں ہمیشہ کہتا آیا ہوں کہ وہ سب برادریوں کے سردار ہیں۔اس بار وہ ہمارے ہمسفر ہوں یہ پہلی دعا کی ہے اپنے رب سے۔یہ بھی ریکارڈ پر لانے کا خواہاں ہوں کہ راقم وزارت ملنے کے بعد ڈاکٹر عبد القیوم اعوان کے ہمراہ مبارک دینے گیا تو کمال بات یہ دیکھی کہ وہ اپنے دفتر سے باہر نکل کر کوریڈور میں استقبال کرتے ہیں۔اور مجھے یہ کہتے ہیں کہ میں خود ڈاکٹر صاحب کے دولت خانہ جاتا انہیں یہاں کیوں آنے کی تکلیف دی۔ایسے اوصاف والے وزیر آپ پڑھنے والوں کو کم ہی ملیں گے۔سردار محمد یوسف نہ صرف ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں بلکہ انسان دوستی اور خدمت کا ایک خوبصورت نمونہ بھی ہیں۔سردار محمد یوسف کاسیاسی کیریئر نئے سیاستدانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے اور ان کی خدمات پاکستانی سیاست میں ایک روشن باب ہیں۔سردار محمد یوسف نے انتقامی سیاست کی بیخ کنی کر کے اہل علاقہ پر احسان عظیم کیا ہے۔جنت البقیع میں مدفون میری ماں جی کے پاس جانے کا ایک بار پھر حج سبب بنا جس پر شکر الحمد اللہ صد شکر الحمد اللہ۔میرے کلاس فیلو اور ہمدم دیرینہ ڈاکٹر رضاہمدانی نے مجھے فون کال کر کے بتایا کہ عرفات کا دن حج کا سب سے اہم رکن ہے بس تم دعا مانگتے رہنا،بناسوچے بنا سمجھے،اٹھتے بیٹھتے،لیٹتے،کبھی منہ اس طرف کر کے کبھی اس طرف کر کے یہ سوچنا بھی ناں کہ قبول ہونگی بھی یا نہیں، وہاں مانگنے والا کبھی خالی لوٹتا ہی نہیں۔حج ہمیں صبر، قربانی اور اللہ کے احکام کی پابندی سکھاتا ہے۔حاجی شرافت صاحب سے روحانی اور قلبی تعلق ہے انہوں نے مسجد میں یہ حدیث پڑھ کر نصیحت بھی کی ”جو شخص صرف اللہ کے لیے حج کرے اور فحش کلامی اور گناہ سے بچے وہ ایسے واپس لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنا ہو“(مسلم: 1350) میں اس کالم کے توسط سے حاجی شرافت صاحب کا بھی مشکور ہوں۔اے رب مجھے استقامت نصیب فرمانا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں