13

زیر اعظم شہباز شریف ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت کیلئے یو اے ای کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے ،دفتر خارجہ

وزیر اعظم شہباز شریف ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت کیلئے یو اے ای کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے ،دفتر خارجہ

اسلام آباد۔9فروری (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم کی دعوت پرورلڈ گورنمنٹس سمٹ (ڈبلیو جی ایس ) میں شرکت کیلئے 10 سے 11 فروری 2025 تک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے ۔ترجمان وزارت خارجہ کی جانب سے اتوار کو جاری بیان کے مطابق شیخ محمد بن راشد المکتوم کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں گورننس، اختراعات اور بین الاقوامی تعاون کے مستقبل پر تبادلہ خیال کے لیے ریاستوں/حکومتوں کے سربراہان، عالمی پالیسی سازوں اور نجی شعبے کے سرکردہ رہنمائوں کی ایک کثیر تعداد کو مدعو کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا مارچ 2024 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد متحدہ عرب امارات کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور کابینہ کے دیگر اہم ارکان اور ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی ہو گا، جو متحدہ عرب امارات اور دیگر عالمی شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کی عکاسی کرتا ہے۔اپنے دورے کے دوران، وزیراعظم ڈبلیو جی ایس سے کلیدی خطاب کریں گے۔ جس میں جامع اقتصادی ترقی، ڈیجیٹل تبدیلی اور گورننس اصلاحات کے لیے پاکستان کے وژن کو اجاگر کیا جائے گا۔ وہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے اور شریک ممالک کے سربراہان مملکت/حکومت اور صف اول کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سرکردہ چیف ایگزیکٹو افسران سے بھی ملاقات کریں گے۔پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں جو باہمی اعتماد، افہام و تفہیم اور دیرینہ باہمی فائدہ مند تعاون پر قائم ہیں۔ متحدہ عرب امارات پاکستان کے اہم اقتصادی اور اسٹریٹجک شراکت داروں میں سے ایک ہے،دونوں ممالک کے مابین متعدد شعبوں میں مضبوط تعاون ہے۔متحدہ عرب امارات میں پاکستانی تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد ہے جو دنیا بھر میں موجود پاکستانی تارکین وطن کی دوسری بڑی کمیونٹی ہے۔ تارکین وطن پاکستانی دونوں ممالک کی ترقی اور کامیابی میں ایک اہم کردار اور دوطرفہ تعاون کے فروغ پل کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔وزیراعظم کا دورہ متحدہ عرب امارات دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، وسیع تر اقتصادی تعاون کے فروغ اور باہمی خوشحالی کے لیے شراکت داری کی نئی راہیں تلاش کرنے میں معاون ثابت ہوگا ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں