راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے 17ویں آل پاکستان چیمبرز پریذیڈنٹ کانفرنس 2025 کا انعقاد مووین پک ہوٹل سینٹورس، اسلام آباد میں ختم ہو گئی ،کانفرنس میں چیمبرز آف کامرس کے 70 سے زائد صدور، اعلیٰ سرکاری عہدیداروں، کاروباری رہنماؤں اور اہم اقتصادی اسٹیک ہولڈرز کو پاکستان کے معاشی منظر نامے پر غور کرنے اور پائیدار ترقی کے لیے ایک روڈ میپ پیش کرنے کے لیے مشترکہ تجاویز پر مبنی اعلامیہ پیش کیا گیا۔ اہم تجاویز میں اہم نکات میں ٹیکس نظام میں اصلاحات،جی ایس ٹی کو بتدریج 10فی صدتک لانے اور کارپوریٹ ٹیکس کو 25فی صد تک لانےاور برآمدات میں اضافے پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی، نئے ایکسپورٹرز کے لیے مراعات، اور ٹیکس فائلنگ کو سادہ اور ڈیجیٹل بنانے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔مخصوص صنعتی شعبوں کے لیے خصوصی مراعات تجویز کی گئی ہیں، جیسے کہ ٹیکسٹائل، آئی ٹی، ایگریکلچر، انجینئرنگ، آٹو موبائل، اور فارماسیوٹیکل شعبے۔ ان میں ٹیکس چھوٹ، ایکسپورٹ ریبیٹ، ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن، اور بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی کی سہولیات شامل ہیں۔SMEs کے لیے پانچ سالہ باضابطہ معیشت میں شمولیت پروگرام تجویز کیا گیا ہے، جس میں نئے فائلرز کے لیے ٹیکس میں رعایت اور سبسڈائزڈ فنانسنگ کی سہولت شامل ہے۔ مزید برآں، انکم ٹیکس آرڈیننس کی چند شقوں جیسے سیکشن 7E، 8B، اور 138 کی واپسی کی سفارش کی گئی ہے تاکہ کاروباری طبقے پر غیر ضروری بوجھ کم کیا جا سکے۔ صدر عثمان شوکت، گروپ لیڈر سہیل الطاف سینئر نائب صدر خالد فاروق قاضی، نائب صدر فہد برلاس، ایگزیکٹو اور آرگنائزنگ کمیٹی کے اراکین اور سابق صدور نے شرکاء کا خیرمقدم کیا، جن میں ویمن چیمبرزاور سمال چیمبرز آف کامرس کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ انجمن تاجران کے نمائندے بھی موجود تھے۔
اپنے افتتاحی خطاب میں، صدر عثمان شوکت نے متنازعہ ٹیکس آرڈیننس کو “معیشت کے لیے قاتل” قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر زیادہ بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس کی بنیاد کو بڑھائے۔ گروپ لیڈر سہیل الطاف نے SROs کے متواتر اجراء کو ختم کرنے پر اور صنعتی ترقی اور کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے ٹھوس قومی اقتصادی پالیسی کی تشکیل پر زور دیا، چیئرمین اے پی سی پی سی راشد وائیں نے اپنے استقبالیہ کلمات میں کانفرنس کے مقاصد پر زور دیا اور آئندہ وفاقی بجٹ میں چیمبر کی تجاویز کو شامل کرنے پر زور دیا۔ مہمان خصوصی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں علاقائی اقتصادی تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کابل میں حالیہ سفارتی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “پاکستان کو افغانستان، چین اور بنگلہ دیش کے ساتھ اقتصادی بلاکس بنا کر آگے بڑھنا چاہیے۔” انہوں نے چیمبر کی سفارشات کو قومی پالیسی فریم ورک میں ضم کرنے کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام آل پاکستان چیمبرز صدور کانفرنس 2025 کے افتتاحی سیشن سے خطا ب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم اپنی سالمیت کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔جس طرح دفاعی صلاحیت کا ہم نے لوہا منوایا ہے ایسے ہی ہمیں معاشی لحاظ سے بھی ناقابل تسخیر ہونا ہو گا۔ راولپنڈی چیمبر کی مرتب کردہ بجٹ تجاویز حکومت تک پہنچاوں گا
دیگر سینئر معززین میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی شامل تھے، دونوں نے مشترکہ اقتصادی وژن اور مضبوط پبلک پرائیویٹ تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے ٹیکس دہندگان کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا، جب کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے غیر ملکی ذخائر میں بہتری کا اعلان کیا اور سود کی کم شرح اور مضبوط معاشی بنیادوں کی پیش گوئی کی۔
کانفرنس میں اہم موضوعات پر پریذینٹیشن بھی دی گئیں۔ان میں سرکاری اداروں کی نجکاری (SOEs)، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے اقدامات، مانیٹری پالیسی اور علاقائی تجارت، گرین انویسٹمنٹ اور کارپوریٹ ریگولیشن ، نمایاں شرکا میں محمد علی – چیئرمین، نجکاری کمیشن، ڈاکٹر محمد جہانزیب خان – کوآرڈینیٹر، SIFC، عاکف سعید – چیئرمین، ایس ای سی پی، ندیم اسلم – سیکرٹری، بورڈ آف انویسٹمنٹ کانفرنس میں ترکی، آذربائیجان، ترکمانستان، ویتنام، روانڈا، ایران، یوکرین، شمالی قبرص، ازبکستان، اردن اور عراق کے سفیروں اور سفارتی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر پائیدار دوستی کے اعتراف ، خاص طور پر حالیہ پاک بھارت تنازعہ کی روشنی میں ترکی ، آذربائیجان کے سفیروں کو خصوصی شیلڈز دی گئیں،
