“”
کراچی: وفاقی وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ حکومت کی توجہ اپنے اخراجات کم کرنے پر ہے جس کیلئے حکومت رائٹ سائزنگ کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی لٹریچر فیسٹیول میں ترتیب دیے گئے ایک پینل ڈسکشن میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سول حکومت کا بجٹ 3 ارب ڈالر ہے جو 836 ارب روپے بنتے ہیں، وفاقی حکومت کی 43 وزارتیں ہیں جن میں 400 سے زائد محکمے ہیں، بہت ساری وزارتیں صوبوں کو منتقل ہوچکی ہیں جنہیں وفاق سے بتدریج ختم کردیا جائے گا۔
خرم شہزاد نے کہا کہ سرکاری اخراجات میں تین چار بڑے ہیڈز ہیں، سول حکومت کے افسران اور ملازمین کی تنخواہیں، پنشن، ایس او ایز، توانائی اور اس سے متعلق سبسڈیز، ان سب کو ملا لیا جائے تو 3 سے 4 کھرب روپے کا بوجھ پڑتا ہے لہذا رائٹ سائزنگ کے ذریعے ہم وزارتوں کو بند کر رہے ہیں یا ان کے محکموں کو ضم کر رہے ہیں۔ رائٹ سائزنگ میں ہماری کوشش یہ ہے کہ 3 ارب ڈالرز میں سے ایک ارب ڈالر مکمل طور پر ختم کردیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن خالی اسامیوں پر بھرتی نہیں ہوئی انہیں ختم کیا جارہا ہے تاکہ رائٹ سائزنگ کا عمل متاثر نہ ہو، ڈیڑھ لاکھ خالی اسامیاں ختم کردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کا عزم ہے کہ قلیل مدتی ریلیف پر طویل مدتی پائیداری کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر کو مستحکم کرنے میں بہت کام کیا، معاشی درستگیاں ہورہی ہیں، وقت لگے گا لیکن تسلسل ضروری ہے۔
مشیر برائے وزیر خزانہ نے کہا کہ دو بڑے مسائل ہیں، ایک ٹرانزیشنل دوسرا ٹرانسفارمیشنل، مالی خسارے اور جاری کھاتے کو ٹھیک کرنا ہوگا، ریونیو میں اضافہ جبکہ اخراجات اور ٹیکسز کم کرنا ہوں گے۔ ٹرانسفارمیشنل مسائل ہیں کہ کتنے بچے اسکول میں تعلیم حاصل نہیں کرر ہے، صحت پر ہم کیا خرچ کر رہے ہیں؟ ان مسائل کو حل کرنا صوبوں کی ذمہ داری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ افراط زر جب شرح ترقی سے زیادہ ہوتی ہے تو وہ غربت کی طرف لے کر جاتی ہے، اگر افراط زر نیچے آئے گی اور شرح ترقی یں اضافہ نہ بھی ہو تو نقصان کم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاق دو بڑے چیلنجز سے نبرد آزما ہے، ایک ماحولیاتی تبدیلی دوسرا آبادی میں اضافہ، ہم اس پر قابو کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔