13

بزنس کمیونٹی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی،مسائل حل کریں گے:محمد علی رندھاوا

اسلام آباد عاطف اکرام شیخ صدر ایف پی سی سی آئی، صدر ای سی او سی سی آئی اور نائب صدر کاسی کی سربراہی میں اسلام آباد کی بزنس کمیونٹی اور سی ڈی اے کا اہم اجلاس گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی پریذیڈنٹ سیکرٹریٹ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف کمشنر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے اپنی ٹیم کے ہمراہ اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں اسلام آباد کی بزنس کمیونٹی کو سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عاطف اکرام شیخ صدر ایف پی سی سی آئی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی بزنس کمیونٹی کئی مسائل کا شکار ہے ۔اسلام آباد میں سستی رہائش میں بھی اہم کردار ادا کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائوسنگ منصوبوں اور تعمیراتی کام کے حوالے سے بزنس کمیونٹی کو مراعات دی جائیں۔ اسٹیک ہولڈرز کو ڈیزائن جائزہ کمیٹی میں ماضی کی طرح شامل کیا جائے۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ اسلام آباد کو خوبصورت ترین شہر بنانے کیلئے بزنس کمیونٹی ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔ ہم پر امید ہیں کہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل میں چیئرمین سی ڈی اے اپنا کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بہترین انتظامات کئے گئے تھے۔اسلام آباد کے بنیادی ڈھانچہ میں بہتری آئی ہے جس پر چیئرمین سی ڈی اے کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اس موقع پر چیف کمشنر اسلام آباد و چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے،جو مرکز اور جو زون سب سے زیادہ کمائے گا اسی پر سب سے زیادہ خرچ بھی ہو گا،بزنس کمیونٹی خود تجارتی مراکز کے تعمیراتی کاموں کے اخراجات اٹھائے تو ٹیکسز کم کر دیں گے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام اور صدر آئی سی سی آئی ناصر قریشی کو بورڈ میٹنگ میں مدعو کریں گے یہ اپنے مسائل وہاں بتائیں انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ سی ڈی اے اپنے وسائل سے ریونیو جنریٹ کر کے اسلام آباد کے شہریوں پر خرچ کرتا ہے،اسلام آباد کو این ایف سی سے شیئر نہیں ملتا۔این جی اوز اور بیرونی تنظیمیں بلوچستان اور دیگر صوبوں کے منصوبوں کیلئے فنڈز دیتی ہیں کیا کوئی اسلام آباد کیلئے فنڈز آئے ہیں ۔چیئرمین سی ڈی اے نے مزید کہا کہ اب یہ نہیں ہو گا کہ سی ڈی اے سے کوئی پلاٹ لے کر سالوں اسے رکھ کر بیٹھا رہے، جس نے پلاٹ لیا اسے ڈویلپمنٹ کا کام کرنا ہی ہو گا، ورنہ اسے بلیک لسٹ کروں گا جس کے پاس ڈویلپمنٹ کیلئے فنڈز نہیں وہ سی ڈی اے کے ساتھ جوائنٹ وینچر کرے۔تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی بزنس کمیونٹی کو بھی ہاتھ آگے بڑھانا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی آگے آئے اور شہر کی اونرشپ لے، ترقیاتی کاموں میں اپنا حصہ ڈالے اگر یہ سوچیں گے کہ سارے مسائل کا حل سی ڈی اے نکالے گا تو یہ ممکن نہیں، پہلی دفعہ ہم آئی سی ٹی کا لینڈ ریکارڈ ڈیجیٹل کر رہے ہیں ایک دفعہ منصوبہ لگانا سی ڈی اے کا کام ہے لیکن اس کی مرمت کرنے کیلئے ریونیو جنریٹ کرنا ہو گا۔اجلاس کے دوران چیئرمین سی ڈی اے نے فیصل نعیم ڈائریکٹرجنرل سی ڈی اے کو بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے فوکل پرسن نامزد کیا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر طارق خان جدون، چیئرمین کیپٹل آفس، کریم عزیز ملک، چیئرمین کوآرڈینیشن ملک سہیل حسین، سابق صدر ایف پی سی سی آئی عبدالرئوف عالم، سابق نائب صدور ایف پی سی سی آئی میاں اکرم فرید، عاطف یوسف جیوا، اعجاز عباسی، چیئرمین فائونڈر گروپ اسلام آباد چیمبر طارق صادق اور صدر اسلام آباد چیمبر ناصر قریشی ، ایڈوائزر صدر ایف پی سی سی آئی شیخ پرویز احمد، احمد چنائے و دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بزنس کمیونٹی معاشی بہتری اہم کردار ادا کررہی ہے، گزشتہ دو تین سال سے اسلام آباد کی بزنس کمیونٹی زیادہ ٹیکس ادا کررہی ہے اگر حالات یہی رہے تو بزنس کمیونٹی بھی پاکستان سے باہر چلی جائے گی۔ملک کا پڑھا لکھا نوجوان اس وقت بیرون ملک کی طرف جارہا ہے،گزشتہ پانچ سالوں میں ملک میں بیروزگاری میں کمی نہیں آئی ہے،ملک میں کاروباری لاگت میں 190 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔پاکستان اربوں ڈالر کا اسٹیل اسکریپ درآمد کرتا ہے۔اجلاس میں اسلام آباد کے چیمبرز، ایسوسی ایشنز، رئیل اسٹیٹ ، تعمیراتی و دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادانجینئر اظہر السلام، محمود وڑائچ، چوہدری نصیرودیگرنے شرکت کی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں