- ائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے صوبائی اہداف تب ہی حاصل ہو سکتے ہیں جب پی ایس ڈی پی اس طرح توانائی کے شعبے میں مالی رکاوٹوں کو دور کیا جا سکےگا،
- سندھ نے پیرس کے معاہدے کے آرٹیکل 6 کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عالمی مارکیٹ میں سیسیڈ کاربن کی کامیابی سے تجارت کی،
- دوسرے صوبے بھی درختوں کی بحالی، فضلہ نکاسی یا سبز عمارات کے ذریعے کاربن آفسیٹ کر سکتے ہیں،
- این ڈی سیزکو سماجی طور پر آڈٹ کیا جانا چاہیے تاکہ صنفی ماحولیاتی پالیسی محض کاغذی نہ ہو، بلکہ اس کا حقیقی نفاذ ہو
- صوبوں کو اپنے مخصوص شعبوں میں موجود خلا کو پورا کرنے ہو گا ، جس کے لیے مالی، ڈیٹا، اور تکنیکی صلاحیتوں کی مضبوطی کے لیے واضح حکمت عملی کی ضرورت ہےریگولیٹری فریم ورک اور گرین ٹیکسانومی فریم ورک میں صوبوں کی رائے شامل کی جائے تاکہ قومی و صوبائی اہداف میں ہم آہنگی ہو، جس سے مراعات اور ٹیکس پالیسیوں کو بہتر بنایا جا سکے،فوسل فیول پر مبنی توانائی کے شعبے میں اخراجات کو کم کرنے کے لیے جدید حل کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے،شمسی نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلیاں اس بات کو ظاہر کرتی ہیں تاکہ توانائی کے ذرائع کی تقسیم کو بہتر بنایا جا سکے اور قابل تجدید توانائی کے حل کو کم قیمت پر حاصل کیا جا سکےبین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں کے لیے پیغام واضح ہونا چاہیے کہ ہر صوبہ پائیداری کے لیے اہم اقدامات اٹھا رہا ہے تا کہ پانی کے انتظام، ماحولیات سے مطابقت رکھنے والی اسمارٹ زراعت، اور درختوں کی بحالی کو ممکن بنا یا جا سکے ،پاکستان میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے ،ہمیں الیکٹرک وہیکل پالیسی کو فروغ دینا ہو گا ، پاکستان 2030 تک 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کا ہدف رکھتا ہے تمام اقدامات صوبے سے شروع ہوں اور پورے ملک میں لاگو کیے جائیں ان اقدامات کو وسیع پیمانے پر بڑھا کر ماحولیاتی عمل میں اعتماد پیدا کیا جانا چاہیے،
12