ڈویلپرز اور CDA کی غلطی کی سزا رہائشیوں کو کیوں؟ غوری ٹاون جو بنتا گیا اور CDA دیکھتا رہا کی کہانی پچھلے دس سال سے جاری ہے۔ غوری ٹاون کو الیگل قرار دے کر رہائشیوں سے رہائشی سہولیات چھین لینا اپنے کئے پر پردہ ڈالنے کے لئے ظلم کی ایک بڑی مثال ہے۔ جو فیز CDA کے 2015 میں غوری ٹاون کو الیگل قرار دینے سے پہلے بنے ان پر بھی ہر طرح کے سرکاری بجٹ اور سرکاری رہائشی سہولیات پر پابندی عائد ہے۔ غوری ٹاون کے رہائشی کسی بھی عدالت، کسی بھی سرکاری دفتر یا کسی بھی سرکاری نمائندے کے پاس جاتے ہیں تو انکو صرف ایک جواب ملتا ہے کہ آپ الیگل سوسائٹی ہو آپکے علاقے کا کوئی بھی کام نہیں ہو گا۔ رہائشی اپنی مدد آپ کوڑہ صفائی سیکیورٹی اور پانی کا نظام چلانے کے لئے ویلفئیر اینڈ ڈویلپمنٹ کمیٹیوں کی صورت ہر وقت علاقے کی مینجمنٹ میں مشغول رہتے ہیں۔ اہلِ علاقہ کی عدالتِ عظمیٰ سے درخواست ہے کہ CDA اور ڈویلپرز کی غلطیوں کی جو سزا CDA نے علاقے کو الیگل کہ کر رہائشیوں پر لگا رکھی ہے اسکو فوری ختم کیا جائے اور رہائشیوں سے رہائشی حقوق نہ چھینے جائیں۔
غوری ٹاون اور اسکے ساتھ دیگر علاقوں کے باہر موجود سروس روڈ پر ٹینکر مافیہ کا راج ہے جو الیگل ٹیوب ویل لگاتے ہیں علاقے کا پانی کھینچتے ہیں اور اسی علاقے کو ٹینکرز میں بھر کر مہنگے داموں بیچ کر ماہوار لاکھوں کا منافہ کماتے ہیں۔ اہل علاقہ کی حکومتِ پاکستان سے ڈیمانڈ ہے کہ بھلے انکو سیکیورٹی صفائی کوڑے کی سروسز نہ دی جائیں لیکن پانی کے ان الیگل ٹیوب ویلوں کو بند کر کے اس علاقے میں سرکاری بور کئے جائیں اور اہلِ علاقہ کو پانی دیا جائے۔ نہ صرف غوری ٹاون بلکہ اسکے ساتھ جڑے تمام علاقے پانی کے شدید بہران کا شکار ہیں کیونکہ انکے علاقے کا پانی الیگل طور پر نکال کر انہیں کو بیچا جا رہا ہے۔
احمد کاشان: صدر غوری ویلفئیر اینڈ مینجمنٹ کمیٹی فیز 1 اسلام آباد