مسئلہ کشمیر اور سپہ سالار کا عزم
وقار فانی
ابھی کل کی بات ہے کہ ہم سب نے یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز سے منایا ہے،عالمی برادری سمیت اقوام متحدہ کو باور کرایا ہے کہ اس جانب توجہ دی جائے۔عالمی برادری کا فعال کردار سامنے آنا چائیے، پا کستان اور بھارت کے مابین بامقصد مذاکرا ت کی راہ ہموار کی جائے اورکشمیری عوام کی رائے کو مقدم رکھ کر مسئلہ کا پائیدار حل نکالا جائے۔اس سے کون انکار سکتا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک دیرینہ تنازعہ ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان 1947 سے چلا آ رہا ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف جنوبی ایشیا کے استحکام کے لیے خطرہ ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی توجہ طلب ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت 2019 میں بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد مزید پیچیدہ ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں کشمیری عوام کی خودمختاری مزید محدود ہو کر رہ گئی ہے،کشمیریوں کو بنیادی انسانی حقوق، آزادیِ اظہار، اور خودارادیت جیسے مسائل درپیش ہیں۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا گیا۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی کا بنیادی سبب ہے، کشمیر کا تنازع نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سیاست میں بھی اہمیت رکھتا ہے۔ ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو کسی بھی وقت کشیدگی کو بڑھا سکتا ہے۔ اس کا پرامن حل جنوبی ایشیا کے امن اور ترقی کے لیے ضروری ہے۔ یہ بات زہن نشین رکھی جائے کہ کشمیر کی اہمیت صرف زمین کے ایک ٹکڑے کی نہیں، بلکہ یہ ایک تاریخی، نظریاتی، اور عوامی حقوق کا مسئلہ ہے۔ اس کا حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
میں یہ جملے لکھتے ہوئے فخر محسوس کر رہا ہوں کہ ہمارے حوصلے اور کشمیری عوام کی جدوجہد ابھی ماند نہیں ہوئی جب کہ بھارتی مظالم اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں،سفاکیت کا کوئی حربہ رہ نہیں گیا جس کا مقابلہ مقبوضہ کشمیر کے مکینوں نے نہ کیا ہو۔دنیا بھر میں کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار بھارتی جبر و تسلط کو بے نقاب کر گیا ہے،ہمارے سپہ سالار جنرل عاصم منیر آزاد کشمیر کے خوبصورت دارالحکومت میں گرجدار آواز میں یہ کہہ چکے ہیں کہ کشمیر کے لیے تین جنگیں لڑیں،10جنگیں مذید بھی لڑنی پڑیں تو لڑیں گے،وہ اپنے دورہ کے دوران شہدا کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ آرمی چیف جموں و کشمیر یادگار جاتے ہیں اور وہاں شہدا کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھا کر بے مثال اور لازوال قربانیوں کو سراہتے ہیں۔ سپہ سالار کا یہ عزم،یہ امید اور یقین کہ ہم مقبوضہ علاقہ آزاد کرائیں گے دلوں کو بھا گیا ہے،دنیا بھر میں آباد کشمیریوں کی امیدیں جاگ گئی ہیں،مسئلہ کشمیر میں جیسے نئی جان پڑ گئی ہے،”میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن“کی گونج اب گلی گلی سنائی دینے لگی ہے۔سپہ سالار بھارت کو کہتے ہیں کہ آج، کل یا پرسوں یا تھوڑے عرصے تک مقبوضہ کشمیر میں زیادتی کر سکتے ہو مگر ہمیشہ کے لیے نہیں۔کشمیر کا فیصلہ کشمیر کے عوام نے کرنا ہے، نہ کہ مقبوضہ کشمیر میں کِسی غاصب فوج نے۔ممکنہ حل میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد،عالمی برادری کا فعال کردار،دونوں ممالک کے درمیان بامقصد مذاکرات اور کشمیری عوام کی رائے کو مقدم رکھنا شامل ہے تو اس جانب پیش رفت ضروری ہے۔ایسا نہ ہوکہ قوم جہاد الجہاد کا نعرہ فقیرانہ و مستانہ بلند کر دے۔تاریخ گواہ ہے کہ مسلمان کبھی دشمن کی تعداد یا ہتھیاروں سے معیوب نہیں ہوتے۔ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیلِ اللہ کی بنیاد پر اللہ کا گروہ ہی ہمیشہ غالب رہتا ہے۔ یہاں تک تو بات بھلی لگی کہ سپہ سالار کا دورہ حوصلے بڑھا گیا ہے، پاکستان سے بڑھ کر کشمیر کا کوئی ترجمان نہیں ہو سکتا۔ شہ رگ کو جسم سے کاٹنے کا مطلب زندگی کا خاتمہ ہے تو پھر عالی مرتبت تاریخی اور ثقافتی ورثہ رکھنے والی،صوفی روایات اور اسلامی ثقافت کی امین ”شہ رگ“ کب تک زیر خنجر رہے گی۔
