16

ماہرین صحت کاحکومت سے سگریٹ کے پیکٹ پر 39روپے اضافے کا مطالبہ

اسلام آبادـ(سٹی رپورٹر)بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) اور سوشل پالیسی اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 39 روپے تک کا اضافہ کرے،اس اقدام سے آئندہ مالی سال میں 67.4 بلین روپے کی اضافی آمدنی حاصل ہوگی جبکہ تمباکو کے استعمال کو کم کرنے اور صحت عامہ کے تحفظ میں بھی مدد ملے گی،ماہرین صحت نے ان خیالات کا اظہار مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) اور سوشل پالیسی اینڈ ڈیولپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی) نےمشترکہ طور پر کیا تھا،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن (این ایچ ایس آر اینڈ سی)کے پارلیمانی سیکرٹری نیلسن عظیم نے کہاکہ تمباکو کے استعمال کے ہمارے معاشرے پرسنگین اثرات مرتب ہورہے ہیں،ہماری آنے والی نسلوں کی صحت خطرے میں ہے اور یہ ایک چیلنج ہے جسے ہم نظر انداز نہیں کر سکتے، ہمیں ملک اورنوجوانوں کےمستقبل کو بچانے کے لیے تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ کرنا ہوگا۔قومی اسمبلی کی رکن ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو نے حکومت پر زور دیا کہ وہ 2025-26 کے بجٹ میں تمباکوٹیکس میں اضافے کو یقینی بنائے،سگریٹ پرایف ای ڈی بڑھانے سے نہ صرف معاشی ترقی میں مدد ملے گی بلکہ تمباکو کے استعمال کو کم کرکے زندگیاں بھی بچائی جا سکتی ہیں، سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (ایس پی ڈی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد آصف اقبال نے کہاکہ پاکستان کو تمباکو کے استعمال سے صحت عامہ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ممکنہ آمدنی میں اربوں روپے کا ریونیوحاصل کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے،سگریٹ پیکٹ پر39 روپے کے اضافے سے 67.4 ارب روپے ایف ایم ڈی اور 9.2 ارب روپے جی ایس ڈی کی مد میں حاصل ہوں گے، اس آمدنی کو صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور بچوں کی بہبود جیسے اہم شعبوں پر خرچ کیا جا سکتا ہے،سپیشل سیکرٹری وزارت قومی صحت مرزا ناصرالدین مشہود احمدنے کہاکہ سالانہ 160,000 سے زیادہ اموات تمباکو اوراس سے جڑی مصنوعات سے پھیلنے والی بیماریوں سے ہوتی ہیں، اس وقت ایک اندازے کے مطابق ملک بھر میں 31.6 ملین نوجوان اور 17.3 ملین دیگر افرادتمباکو نوشی کی لت میں لتھڑے ہوئے ہیں جس سے ہمیں شعبہ صحت کے ایک بڑے بحران کا سامنا ہے،محکمہ صحت کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شبانہ سلیم نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ ہم بچوں اور نوجوانوں کو بچانے کے لیے مل کر کام کریں، تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ ایک باقاعدہ اور مستقل اقدام ہونا چاہیے کیونکہ سستا سگریٹ بچوں اور نوجوانوں کو سگریٹ نوشی شروع کرنے میں مدددیتا ہے، تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور اموات کے نتیجے میں پاکستان کے جی ڈی پی پر ہر سال بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر وسیم سلیم نے کہا کہ فروری 2023 کے بعد سے ایف ای ڈی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے اور مہنگائی کی وجہ سے سگریٹ کی قیمت میں کمی نے سگریٹ کو مزید سستا بنا دیا ہے،ملٹی نیشنل کمپنیاں ٹیکس سے بچنے اور ٹیکس میں کمی کے لیے ایف بی آر پر دباؤ ڈالنے کے لیے غیر قانونی مارکیٹنگ کا سہارالے رہی ہیں، پاکستان میں سگریٹ کی قیمتیں دنیا کے کئی حصوں سے کم ہیں۔ “اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ تمباکو پر زیادہ ٹیکسوں کے نتیجے میں تمباکو نوشی کی شرح کم ہوتی ہے اور حکومتی محصولات میں اضافہ ہوتا ہے، پاکستان میں آنے والے سال میں 490000 نئے افرادسگریٹ نوشی میں ملوث ہوجائینگے،سپارک کے پروگرام مینیجرڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے نشاندہی کی کہ 2023 میں ایف ای ڈی میں اضافہ سگریٹ کی کھپت میں 19.2 فیصد کمی کا باعث بنا،تاہم، ٹیکسوں میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے سگریٹ مزید سستا ہوگیا جس سے اس سے قبل سگریٹ نوشی کے تدارک کے لئے کئے گئے حکومتی اقدامات کو دھچکا لگا۔ہیلتھ سروسز اکیڈمی میں الائیڈ ہیلتھ کیئر سائنسز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر مطیع الرحمان نے کہا کہ دنیا بھر میں 1.3 بلین سے زیادہ لوگ تمباکو کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے سالانہ تقریباً 8 ملین اموات ہوتی ہیں،پاکستان میں، 35 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کے تمباکومصنوعات کے استعمال کی وجہ سے معاشی بوجھ کا تخمینہ 615.07 بلین روپے ہے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور وزارت خزانہ کے دیگر اہم نمائندوں، اراکین قومی اسمبلی، سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی تقریب میں شرکت کی اور ٹیکسیز سمیت تمباکو سے متعلق اہم امور پر اپنے خیالات کا اٖظہارکیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں